قہر ہے، موت ہے، قضا ہے عشق (مومن خان مومن)
قہر ہے، موت ہے، قضا ہے عشق سچ تو یہ ہے بری بلا ہے عشق اثرِ غم ذرا بتا دینا وہ بہت پوچھتے ہیں کیا ہے عشق آفتِ جاں ہے کوئی پردہ نشیں کہ مرے دل میں آ چھپا ہے عشق کس ملاحت سرشت کو چاہا تلخ کامی پہ بامزا ہے عشق ہم کو ترجیح …