Monthly archives: August, 2020

کچھ حسن وفا کے دیوانے پھر عشق کی راہ میں کام آئے (نعیم صدیقی)

کچھ حسن وفا کے دیوانے پھر عشق کی راہ میں کام آئے اے کاش تماشا کرنے کو خود تو بھی کنارِ بام آئے الفاظ نہ تھے آواز نہ تھی نامہ بھی نہ تھا قاصد بھی نہ تھا ایسے بھی کئی پیغام گئے ایسے بھی کئی پیغام آئے شب مے خانے کی محفل میں اربابِ وفا …

تھی جس کی جستجو وہ حقیقت نہیں ملی (منیر نیازی)

تھی جس کی جستجو وہ حقیقت نہیں ملی ان بستیوں میں ہم کو رفاقت نہیں ملی اب تک ہیں اس گماں میں کہ ہم بھی ہیں دہر میں اس وہم سے نجات کی صورت نہیں ملی رہنا تھا اس کے ساتھ بہت دیر تک مگر ان روز وشب میں مجھ کو یہ فرصت نہیں ملی …

اے دوست! تری آنکھ جو نَم ہے تو مجھے کیا (قتیل شفائی)

اے دوست! تری آنکھ جو نَم ہے تو مجھے کیا میں خوب ہنسوں گا، تجھے غم ہے تو مجھے کیا کیا میں نے کہا تھا کہ زمانے سے بھلا کر اب تو بھی سزاوارِ ستم ہے تو مجھے کیا ہاں لے لے قسم گر مجھے قطرہ بھی ملا ہو تو شاکی اربابِ کرم ہے تو …

جس سمت بھی وہ فتنئہ رفتار جائے گا (عبد الحمید عدم)

جس سمت بھی وہ فتنئہ رفتار جائے گا آنچل کے ساتھ سایئہ گلزار جائے گا محشر میں بھی ہماری تلافی کے واسطے اُس کی گلی کا سایئہ دیوار جائے گا اے دوست! دردِ عشق ہو یا دردِ زندگی دل میں جو بس چکا ہے وہ دشوار جائے گا یہ ابرِ نو بہار، یہ  فصلِ ہجومِ …

گل گئے، بوٹے گئے، گلشن ہوئے برہم، گئے (میر تقی میر)

گل گئے، بوٹے گئے، گلشن ہوئے برہم، گئے کیسے کیسے ہائے، اپنے دیکھتے موسم گئے ہنستے رہتے تھے جو اس گلزار میں شام و سحر دیدۃ تر ساتھ لے کر وے لوگ جوں شبنم گئے شاید اب ٹکڑوں نے دل کے، قصد آنکھوں کا کیا کچھ سبب تو ہے جو آنسو آتے آتے تھم گئے …

وہ لوگ میرے بہت پیار کرنے والے تھے (جمال احسانی)

وہ لوگ میرے بہت پیار کرنے والے تھے گزر گئے جو موسم گزرنے والے تھے نئی رتوں میں دکھوں کے بھی سسلسلے ہیں نئے وہ زخم تازہ ہوئے جو بھرنے والے تھے یہ کس مقام پہ سوجھی تجھے بچھڑنے کی کہ اب تو جا کے کہیں دن سنورنے والے تھے ہزار مجھ سے وہ پیمانِ …

کہنے کو میرا اس سے کوئی واسطہ نہیں (امجد اسلام امجد)

کہنے کو میرا اس سے کوئی واسطہ نہیں امجد مگر وہ شخص مجھے بھولتا نہیں ڈرتا ہوں آنکھ کھولوں تو منظر بدل نہ جائے میں جاگ تو رہا ہوں مگر جاگتا نہیں آشفتگی سے اس کی اسے بے وفا نہ جان عادت کی بات اور ہے دل کا برا نہیں تنہا اداس چاند کو سمجھو …

وصل کی شب شام سے میں سو گیا (مومن خان مومن)

وصل کی شب شام سے میں سو گیا جاگنا ہجراں کا بلا ہو گیا ساتھ نہ چلنے کا بہانہ تو دیکھ آہ کے مری نعش پہ وہ رو گیا صبر نہیں شام فراق آ بھی چکو جس سے کہ بے زار تھے تم، سو گیا ہائے صنم ہائے صنم لب پہ کیوں خیر ہے مومن …

میں نے تم کو دل دیا، تم نے مجھے رسوا کیا (مومن خان مومن)

میں نے تم کو دل دیا، تم نے مجھے رسوا کیا میں نے تم سے کیا کیا اور تم نے مجھ سے کیا کیا کشتہ نازِ بتاں روزِ اول سے ہوں مجھے جان کھونے کے لیے اللہ نے پیدا کیا روز کہتا تھا کہیں مرتا نہیں ہم مر گئے اب تو خوش ہو بے وفا …

نہ کٹتی ہم سے شب جدائی کی (مومن خان مومن)

نہ کٹتی ہم سے شب جدائی کی کتنی ہی طاقت آزمائی کی رشک دشمن بہانہ تھا سچ ہے میں نے ہی تم سے بے وفائی کی کیوں برا کہتے ہو بھلا ناصح میں نے حضرت سے کیا برائی کی دام عاشق ہے دل وہی نہ ستم دل کو چھینا تو دل ربائی کی گر نہ …