Category «میکش اکبر آبادی»

مرے غم کے لیے اس بزم میں فرصت کہاں پیدا (میکش اکبر آبادی)

مرے غم کے لیے اس بزم میں فرصت کہاں پیدا یہاں تو ہو رہی ہے داستان سے داستاں پیدا وہی ہے ایک مستی سی وہاں نظروں میں یاں دل میں وہی ہے ایک شورش سی وہاں پنہاں یاں پیدا تو اپنا کارواں لے چل نہ کر غم میرے ذروں کا انہیں ذروں سے ہو جائے …

یہ رنگ و نور بھلا کب کسی کے ہاتھ آئے (میکش اکبر آبادی)

یہ رنگ و نور بھلا کب کسی کے ہاتھ آئے کدھر چلے ہیں اندھیرے یہ ہاتھ پھیلائے خدا کرے کوئی شمعیں لئے چلا آئے دھڑک رہے ہیں مرے دل میں شام کے سائے کہاں وہ اور کہاں میری پر خطر راہیں مگر پھر بھی وہ مرے ساتھ دور تک آئے میں اپنے عہد میں شمعِ …