مرے غم کے لیے اس بزم میں فرصت کہاں پیدا (میکش اکبر آبادی)
مرے غم کے لیے اس بزم میں فرصت کہاں پیدا یہاں تو ہو رہی ہے داستان سے داستاں پیدا وہی ہے ایک مستی سی وہاں نظروں میں یاں دل میں وہی ہے ایک شورش سی وہاں پنہاں یاں پیدا تو اپنا کارواں لے چل نہ کر غم میرے ذروں کا انہیں ذروں سے ہو جائے …