کوئی پھول دھوپ کی پتیوں میں ہرے ربن سے بندھا ہوا (بشیر بدر)
کوئی پھول دھوپ کی پتیوں میں ہرے ربن سے بندھا ہوا وہ غزل کا لہجہ نیا نیا نہ کہا ہوا نہ سنا ہوا جسے لے گئی ہے ابھی ہوا وہ ورق تھا دل کی کتاب کا کہیں آنسوؤں سے مٹا ہوا کہیں آنسوؤں سے لکھا ہوا کئی میل ریت کو کاٹ کر کوئی موج پھول …