Monthly archives: July, 2020

مدتیں ہو گئی ہیں چپ رہتے (محشر کاظم حسین لکھنوی)

مدتیں ہو گئی ہیں چپ رہتے کوئی سنتا تو ہم بھی کچھ کہتے جل گیا خشک ہو کے دامنِ دل اشک آنکھوں سے اور کیا بہتے بات کی اور منہ کو آیا جگر اس سے بہتر یہی تھا چپ رہتے ہم کو جلدی نے موت کی مارا اور جیتے تو اور غم سہتے سب ہی …

ہم کو کس کے غم نے مارا یہ کہانی پھر سہی (مسرور انور)

ہم کو کس کے غم نے مارا یہ کہانی پھر سہی کس نے توڑا دل ہمارا یہ کہانی پھر سہی دل کے لٹنے کا سبب پوچھو نہ سب کا سامنے نام آئے گا تمہارا یہ کہانی پھر سہی نفتروں کے تیر کھا کر دوستوں کے شہر میں ہم نے کس کس کو پکارا یہ کہانی …

ہر کوئی دل کی ہتھیلی پہ ہے صحرا رکھے (احمد فراز)

ہر کوئی دل کی ہتھیلی پہ ہے صحرا رکھے کس کو سیراب کرے وہ کسی پیاسا رکھے عمر بھر کون نبھاتا ہے تعلق اتنا اے مری جان کے دشمن تجھے اللہ رکھے ہم کو اچھا نہیں لگتا کوئی ہم نام ترا کوئی تجھ سا ہو تو پھر نام بھی تجھ سا رکھے دل بھی پاگل …

ملنے کی طرح مجھ سے وہ پل بھر نہیں ملتا (نصیر ترابی)

ملنے کی طرح مجھ سے وہ پل بھر نہیں ملتا دل اس سے ملا جس سے مقدر نہیں ملتا یہ راہِ تمنا ہے یہاں دیکھ کے چلنا اس راہ میں سر ملتے ہیں پتھر نہیں ملتا ہم رنگِ موسم کے طلب گار نہ ہوتے سایا بھی تو قامت کے برابر نہیں ملتا کہنے کو غمِ …

وہ دشمنِ جاں، جاں سے پیارا بھی کبھی تھا (احمد فراز)

وہ دشمنِ جاں، جاں سے پیارا بھی کبھی تھا اب کس سے کہیں کوئی ہمارا بھی کبھی تھا اترا ہے رگ و پے میں تو دل کٹ سا گیا ہے یہ زہرِ جدائی گوارا بھی کبھی تھا ہر دوست جہاں ابرِ گریزاں کی طرح ہے یہ شہر، یہی شہر ہمارا بھی کبھی تھا تتلی کے …

ریشم زلفوں ،نیلم آنکھوں والے اچھے لگتے ہیں (محسن نقوی)

ریشم زلفوں ،نیلم آنکھوں والے اچھے لگتے ہیں میں شاعر ہوں مجھ کو اجلے چہرے اچھے لگتے ہیں تم خود سوچو، آدھی رات کو ٹھنڈے چاند کی چھاؤں میں تنہا راہوں پر ہم دونوں کتنے اچھے لگتے ہیں آخر آخر سچے قول بھی چبھتے ہیں دل والوں کو پہلے پہلے پیار کے جھوٹے وعدے اچھے …

منسوب تھے جو لوگ مری زندگی کے ساتھ (محسن نقوی)

منسوب تھے جو لوگ مری زندگی کے ساتھ اکثر وہی ملے ہیں بڑی بے رخی کے ساتھ یوں تو میں ہنس پڑا ہوں تمہارے لیے مگر کتنے ستارے ٹوٹ پڑے اک ہنسی کے ساتھ فرصت ملے تو اپنا گریباں بھی دیکھ لے اے دوست یوں نہ کھیل مری بے بسی کے ساتھ مجبوریوں کی بات …

یہ عجیب فصلِ فراق ہے (محسن نقوی)

یہ عجیب فصلِ فراق ہے !یہ عجیب فصلِ فراق ہے کہ نہ لب پہ حرفِ طلب کوئی نہ اداسیوں کا سبب کوئی نہ ہجومِ درد کے شوق میں! کوئی زخم اب کے ہرا ہوا نہ کماں بدست عدو ہوئے نہ ملامت صف دوستاں پہ یہ دل کسی سے خفا ہوا کوئی تار اپنے لباس کا …

یہ پچھلے عشق کی باتیں ہیں (محسن نقوی)

یہ پچھلے عشق کی باتیں ہیں جب آنکھ میں خواب دمکتے تھے جب دل میں داغ چمکتے تھے جب پلکیں شہر کے رستوں میں اشکوں کا نور لٹاتی تھیں جب سانسیں اجلے چہروں کی تن من میں پھول سجاتی تھیں جب چاند کی رم جھم کرنوں سے سوچوں میں بھنر پڑ جاتے تھے جب ایک …

وہ شاخِ مہتاب کٹ چکی ہے (محسن نقوی)

وہ شاخِ مہتاب کٹ چکی ہے  بہت دنوں سے وہ شاخِ مہتاب کٹ چکی ہے جس پہ تم نے گرفتِ وعدہ کی ریشمی شال کے ستارے سجا دیئے تھے بہت دنوں سے وہ  دردِ احساس چھٹ چکی ہے کہ جس کے ذروں پہ تم نے پلکوں کی جھالروں کے تمام نیلم لٹا دیئے تھے! اور …