Monthly archives: July, 2020

زمانے بھر کی نگاہوں میں جو خدا سا لگے (محسن نقوی)

زمانے بھر کی نگاہوں میں جو خدا سا لگے وہ اجنبی ہے مگر مجھ کو آشنا سا لگے نجانے کب مری دنیا میں مسکرائے گا وہ ایک اجنبی کہ خوابوں میں بھی خفا سا لگے عجیب چیز ہے یارو یہ منزلوں کی ہوس کہ راہزن بھی مسافر کو رہنما سا لگے دلِ تباہ! ترا مشورہ …

اب اپنے پھیکے ہونٹوں پر (محسن نقوی)

اب اپنے پھیکے ہونٹوں پر کچھ جلتے بجھتے لمحوں کے یاقوت پگھلتے رہتے ہیں اب اپنی گم سم آنکھوں میں کچھ دھول ہے بکھری یادوں کی کچھ گرد آلود سے موسم ہیں اب دھوپ اگلتی سوچوں میں کچھ پیماں جلتے رہتے ہیں اب اپنے ویراں آنگن میں جتنی صبحوں کی چاندی ہے جتنی شاموں کا …

یا بارشِ سنگ اب کے مسلسل نہ ہوئی تھی (محسن نقوی)

یا بارشِ سنگ اب کے مسلسل نہ ہوئی تھی یا پھر میں ترے شہر کی رہ بھول گیا تھا اک جلوۃ محجوب سے روشن تھا مرا ذہن وجدان یہ کہتا ہے وہی میرا خدا تھا ویران نہ ہو اس درجہ کوئی موسمِ گل بھی کہتے ہیں کسی شاخ پہ اک پھول کھلا تھا اک تو …

چاندنی رات میں اس پیکرِ سیماب کے ساتھ (محسن نقوی)

چاندنی رات میں اس پیکرِ سیماب کے ساتھ میں بھی اڑتا رہا اک لمحہِ بے خواب کے ساتھ کس میں ہمت ہے کہ بدنام ہو سائے کی طرح کون آوارہ پھرے جاگتے مہتاب کے ساتھ آج کچھ زخم نیا لہجہ بدل کر آئے آج کچھ لوگ نئے مل گئے احباب کے ساتھ سینکڑوں ابر اندھیرے …

مل کر جدا ہوئے تو نہ سویا کریں گے ہم (قتیل شفائی)

مل کر جدا ہوئے تو نہ سویا کریں گے ہم اک دوسرے کی یاد میں رویا کریں گے ہم آنسو چھلک چھلک کے ستائیں گے رات بھر موتی پلک پلک میں پرویا کریں گے ہم جب دوریوں کی آگ دل کو جلائے گی جسموں کو چاندنی میں بھگویا کریں گے ہم بن کر ہر ایک …

یہ اور بات تجھ سے گلا نہیں کرتے (امجد اسلام امجد)

یہ اور بات تجھ سے گلا نہیں کرتے جو زخم تو نے دیئے ہیں بھرا نہیں کرتے ہزار جال لیے گھومتی پھرے دنیا ترے اسیر کسے کے ہوا نہیں کرتے یہ آئینوں کی طرح دیکھ بھال چاہتے ہیں کہ دل بھی ٹوٹیں تو پھر سے جڑا نہیں کرتے وفا کی آنچ سخن کا تپاک دو …

چارہ گر، ہار گیا ہو جیسے (پروین شاکر)

چارہ گر، ہار گیا ہو جیسے اب تو مرنا ہی دوا ہو جیسے مجھ سے بچھڑا تھا وہ پہلے بھی مگر اب کہ یہ زخم نیا ہو جیسے میرے ماتھے پہ ترے پیار کا ہاتھ روح پر دستِ صبا ہو جیسے یوں بہت ہنس کے ملا تھا لیکن دل ہی دل میں وہ خفا ہو …

اسی طلسمِ شب ماہ میں گزر جائے (اعتبار ساجد)

اسی طلسمِ شب ماہ میں گزر جائے اب اتنی رات گئے کون اپنے گھر جائے عجب نشہ ہے ترے قرب میں کہ جی چاہے یہ زندگی تری آغوش میں گزر جائے میں تیرے جسم میں کچھ اس طرح سما جاؤں کہ تیرا لمس مری روح میں اتر جائے مثالِ برگِ خزاں ہے ہوا کی زد …

جستجو کھوئے ہوؤں کی عمر بھر کرتے رہے (پروین شاکر)

جستجو کھوئے ہوؤں کی عمر بھر کرتے رہے چاند کے ہمراہ ہم ہر شب سفر کرتے رہے رستوں کا علم تھا ہم کو نہ سمتوں کی خبر شہرِ نامعلوم کی چاہت مگر کرتے رہے ہم نے خود سے بھی چھپایا اور سارے شہر کو تیرے جانے کی خبر دیوار و در کرتے رہے وہ نہ …