Category «احمد فراز»

کیوں نہ ہم عہدِ رفاقت کو بھلانے لگ جائیں (احمد فراز)

کیوں نہ ہم عہدِ رفاقت کو بھلانے لگ جائیں شاید اس زخم کو بھرنے میں زمانے لگ جائیں نہیں ایسا بھی کہ اک عمر کی قربت کے نشے ایک دو روز کی رنجش سے ٹھکانے لگ جائیں یہی ناصح! جو ہمیں تجھ سے نہ ملنے کو کہیں تجھ کو دیکھیں تو تجھے دیکھنے آنے لگ …

مِرا ہی رنگ پریدہ ہر اک نظر میں رہا (احمد فراز)

مِرا ہی رنگ پریدہ ہر اک نظر میں رہا وگرنہ درد کا موسم تو شہر بھر میں رہا کسی کو گھر سے نکلتے ہی مل گئی منزل کوئی ہماری طرح عمر بھر سفر میں رہا کچھ اس طرح سے گزری ہے زندگی جیسے تمام عمر کسی دوسرے کے گھر میں رہا وداعِ یار کا منظر …

تشنگی آنکھوں میں ، اور دریا خیالوں میں رھے (احمد فراز)

تشنگی آنکھوں میں ، اور دریا خیالوں میں رھے ھم نَوا گر خوش رھے ، جیسے بھی حالوں میں رھے اِس قدر دنیا کے دُکھ ، اے خُوبصُورت زندگی جس طرح تتلی کوئی ، مَکڑی کے جالوں میں‌ رھے دیکھنا اے راہ نوردِ شوق ، کُوئے یار تک کچھ نہ کچھ رنگِ حِنا ، پاؤں …

ترس رہا ہوں مگر تو نظر نہ آ مجھ کو (احمد فراز)

ترس رہا ہوں مگر تو نظر نہ آ مجھ کو  کہ خود جدا ہے تو مجھ سے نہ کر جدا مجھ کو   وہ کپکپاتے ہوئے ہونٹ میرے شانے پر  وہ خواب سانپ کی مانند ڈس گیا مجھ کو   چٹخ اٹھا ہو سلگتی چٹان کی صورت  پکار اب تو مرے دیر آشنا مجھ کو …

تجھ سے بچھڑ کے ہم بھی مقدر کے ہو گئے (احمد فراز)

تجھ سے بچھڑ کے ہم بھی مقدر کے ہو گئے پھر جو بھی در ملا ہے اسی در کے ہو گئے پھر یوں ہوا کہ غیر کو دل سے لگا لیا اندر وہ نفرتیں تھیں کہ باہر کے ہو گئے کیا لوگ تھے کہ جان سے بڑھ کر عزیز تھے اب دل سے محو نام …

جو چَل سکو، تو کوئی ایسی چال چَل جانا (احمد فراز)

جو چَل سکو، تو کوئی ایسی چال چَل جانامجھے گُماں‌ بھی نہ ہو، اور تم بدل جانا یہ شُعلگی ہو بَدن کی، تو کیا کیا جائےسو لازمی تھا تِرے پیرَہَن کا جَل جانا تمھیں کرو کوئی درماں، ‌یہ وقت آ پہنچاکہ اب تو چارہ گروں کو بھی ہاتھ مَل جانا ابھی ابھی تو جُدائی کی …

آنکھ سے دور نہ ہو دل سے اتر جائے گا (احمد فراز)

آنکھ سے دور نہ ہو دل سے اتر جائے گا وقت کا کیا ہے گزرتا ہے گزر جائے گا اتنا مانوس نہ ہو خلوت غم سے اپنی تو کبھی خود کو بھی دیکھے گا تو ڈر جائے گا ڈوبتے ڈوبتے کشتی کو اچھالا دے دوں میں نہیں کوئی تو ساحل پہ اتر جائے گا زندگی …

انہی خوش گمانیوں میں کہیں جان سے بھی نہ جاؤ (احمد فراز)

انہی خوش گمانیوں میں کہیں جان سے بھی نہ جاؤوہ جو چارہ گر نہیں ہے اسے زخم کیوں دکھاؤ یہ اداسیوں کے موسم کہیں رائے گان نا جائیںکسی زخم کو کریدو کسی درد کو جگاؤ وہ کہانیاں ادھوری جو نا ہو سکیں گی پوریانہیں میں بھی کیوں سنائوں انہیں تم بھی کیوں سناؤ ؟ میرے …

یوسف نہ تھے مگر سرِ بازار آ گئے ( فراز)

یوسف نہ تھے مگر سرِ بازار آ گئے خوش فہمیاں یہ تھیں کہ خریدار آ گئے یہ سوچ کر کہ غم کے خریدار آ گئے ہم خواب بیچنے سرِ بازار آ گئے آواز دے کے چھپ گئی ہر بار زندگی ہم ایسے سادہ دل تھے کہ ہر بار آ گئے اب دل میں حوصلہ نہ …

یہ کیا کہ بیاں سب سے دل کی حالتیں کرنی (احمد فراز)

یہ کیا کہ بیاں سب سے دل کی حالتیں کرنی فراز تجھ کو نہ آئیں محبتیں کرنی یہ قرب کیا ہے کہ تو سامنے ہے اور ہمیں شمار ابھی سے جدائی کی ساعتیں کرنی سب اپنے اپنے قرینے سے منتظر اس کے کسی کو شکر کسی کو شکایتیں کرنی ہم اپنے دل سے ہیں مجبور …