Category «احمد فراز»

رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لئے آ (احمد فراز)

رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لئے آ آ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے کے لئے آ   کچھ تو مِرے پندارِ محبت کا بھرم رکھ تو بھی تو کبھی مجھ کو منانے کے لئے آ   پہلے سے مراسم نہ سہی پھر بھی کبھی تو رسم و رہِ دنیا ہی نبھانے کے …

دوست بن کر بھی نہیں ساتھ نبھانے والا ( احمد فراز)

دوست بن کر بھی نہیں ساتھ نبھانے والا وہی انداز ہے ظالم کا زمانے والا   صبح دم چھوڑ گیا نکہتِ گل کی صورت رات کو غنچئہ دل میں سمٹ آنے والا   کیا کہیں کتنے مراسم تھے ہمارے اس کے وہ جو اک شخص ہے منہ پھیر کے جانے والا   میں نے دیکھا …

اس سے پہلے کہ بے وفا ہو جائیں (احمد فراز)

اس سے پہلے کہ بے وفا ہو جائیں کیوں نہ اے دوست ہم جدا ہو جائیں   تو بھی ہیرے سے بن گیا پتھر ہم بھی کل جانے کیا سے کیا ہو جائیں   ہم بھی مجبوریوں کا عذر کریں اور کہیں اور مبتلا ہو جائیں   عشق بھی کھیل ہے نصیبوں کا خاک  ہو …

گئی رتوں میں تو شام و سحر نہ تھے ایسے (احمد فراز)

گئی رتوں میں تو شام و سحر نہ تھے ایسے کہ ہم اداس بہت تھے مگر نہ تھے ایسے یہاں بھی پھول سے چہرے دکھائی دیتے تھے یہ اب جو ہیں یہی دیوار و در نہ تھے ایسے ملے تو خیر نہ ملنے پہ رنجشیں کسی کس اُس سے اپنے مراسم تھے پر نہ تھے …

ہم بھی خود دشمنِ جاں تھے پہلے (احمد فراز)

ہم بھی خود دشمنِ جاں تھے پہلے تم مگر دوست کہاں تھے پہلے اب وہاں خاک اُڑاتی ہے خزاں پھول ہی پھول جہاں تھے پہلے ہم کہ ہیں آج غبارِ پسِ رو منزلِ ہمسفراں تھے پہلے اب کسے وضعِ محبت کا خیال اور ہی لوگ یہاں تھے پہلے اب تو خود پر بھی نہیں زعمِ …

اب کے رُت بدلی تو خوشبو کا سفر دیکھے گا کون (احمد فراز)

اب کے رُت بدلی تو خوشبو کا سفر دیکھے گا کون زخم پھولوں کی طرح مہکیں گے پر دیکھے گا کون دیکھنا سب رقصِ بسمل میں مگن ہو جائیں گے جس طرف سے تیر آئے گا اُدھر دیکھے گا کون زخم جتنے بھی تھے سب منسوب قاتل سے ہوئے تیرے ہاتھوں کے نشاں اے چارہ …

جس سمت بھی دیکھوں نظر آتا ہے کہ تم ہو (احمد فراز)

جس سمت بھی دیکھوں نظر آتا ہے کہ تم ہو اے جانِ جہاں یہ کوئی تم ساہے کہ تم ہو یہ خواب ہے خوشبو ہے کہ جھونکا ہے کہ پل ہے یہ دھند ہے  بادل ہے کہ سایا ہے کہ تم ہو اِس دید کی ساعت میں کئی رنگ ہیں ارزاں میں ہوں کہ کوئی …

برسوں کے بعد دیکھا اک شخص دلربا سا (احمد فراز)

برسوں کے بعد دیکھا “اک شخص دلربا سا” اب ذہن میں نہیں ہے پر نام تھا بھلا سا   ابرو کچھے کچھے سے آنکھیں جھکی جھکی سی باتیں رکی رکی سی لہجہ تھکا تھکا سا   الفاظ تھے کہ جگنو آواز کے سفر میں بن جائے جنگلوں میں جس طرح راستہ سا   خوابوں میں …

ساقیا ایک نظر جام سے پہلے (احمد فراز)

ساقیا ایک نظر جام سے پہلے ہم کو جانا ہے کہیں شام سے پہلے نو گرفتارِ وفا سعی رہائی ہے عبث ہم بھی الجھے تھے بہت دام سے پہلے خوش ہو اے دل کہ محبت تو نبھا دی ہم نے لوگ اجڑ جاتے ہیں انجام سے پہلے اب ترے ذکر پہ ہم بات بدل دیتے ہیں …

شگفتہ دل ہیں کہ غم عطا بہار کی ہے (احمد فراز)

شگفتہ دل ہیں کہ غم عطا بہار کی ہے گلِ حباب ہیں سر میں ہوا بہار کی ہے ہجومِ جلوۃ گل پر نظر نہ رکھ کہ یہاں جراحتوں کے چمن میں ردا بہار کی ہے کوئی تو لالئہ خونیں کفن سے بھی پوچھے یہ فصلِ چاک جگر کی ہے یا بہار کی ہے میں تیرا …