حروف آگہی تھے بے کس و لاچار کیا کرتے (اعتبار ساجد)
حروف آگہی تھے بے کس و لاچار کیا کرتے کلاشنکوف کے آگے مرے اشعار کیا کرتے جہاں گولی سے حرفِ جسم پر اعراب لگتے ہیں وہاں منطق، دلیلیں، فلسفے، افکار کیا کرتے جنہیں اپنی پرستش سے کبھی فرصت نہیں ملتی ہم ان کے روبرو اپنا بتِ پندار کیا کرتے نصیحت کرنے والوں کو بھی خوش …