Category «مرزاداغ دہلوی»

پھرے راہ سے وہ یہاں آتے آتے (داغ دہلوی)

پھرے راہ سے وہ یہاں آتے آتے اجل مر رہی تو کہاں آتے آتے مجھے یاد کرنے سے یہ دعا تھا نکل جائے دم ہچکیاں آتے آتے نہ جانا کہ دنیا سے جاتا ہے کوئی بہت دیر کی مہرباں آتے آتے ابھی سِن ہی کیا ہے جو بیباکیاں ہوں انہیں آئیں گی شوخیاں آتے آتے …

بات میری کبھی سنی ہی نہیں (داغ دہلوی)

بات میری کبھی سنی ہی نہیں جانتے وہ بری بھلی ہی نہیں دل لگی ان کی دل لگی ہی نہیں رنج بھی ہے فقط ہنسی ہی نہیں لطف مے تجھ سے کیا کہوں زاہد ہائے کم بخت تو نے پی ہی نہیں اڑ گئی یوں وفا زمانے سے کبھی گویا کسی میں تھی ہی نہیں …

لے چلا جان مری روٹھ کے جانا تیرا (داغ دہلوی)

لے چلا جان مری روٹھ کے جانا تیرا ایسے آنے سے تو بہتر تھا نہ آنا تیرا تو جو اے زلف! پریشان رہا کرتی ہے کس کے اجڑے ہوئے دل میں ہے ٹھکانا تیرا آرزو ہی نہ رہی صبح وطن کی مجھ کو شام غربت ہے عجب وقت سہانا تیرا تو خدا تو نہیں اے …

ہماری آنکھوں نے بھی تماشا عجب عجب انتخاب دیکھا (داغ دہلوی)

      ہماری آنکھوں نے بھی تماشا عجب عجب انتخاب دیکھا برائی دیکھی، بھلائی دیکھی، عذاب دیکھا ثواب دیکھا نہ دل ہی ٹھہرا ، نہ آنکھ جھپکی، نہ چین پایا، نہ خواب آیا خدا دکھائے نہ دشمنوں کو، جو دوستی میں عذاب دیکھا نظر میں ہے تیری کبریائی، سماگئی تیری خود نمائی اگر چہ دیکھی بہت …

بت کو بت اور خدا کو جو خدا کہتے ہیں (داغ دہلوی)

بت کو بت اور خدا کو جو خدا کہتے ہیں ہم بھی دیکھیں تو اسے دیکھ کے کیا کہتے ہیں ہم تصور میں بھی جو بات ذرا کہتے ہیں سب میں اڑ جاتی ہے ظالم اسے کیا کہتے ہیں جو بھلے ہیں وہ بروں کو بھی بھلا کہتے ہیں نہ برا سنتے ہیں اچھے نہ …

ان کے اک جانثار ہم بھی ہیں (داغ دہلوی)

ان کے اک جانثار ہم بھی ہیں ہیں جہاں سو ہزار ہم بھی ہیں تم بھی بے چین ہم بھی ہیں بےچین تم بھی ہو بے قرار بے قرار ہم بھی ہیں اے فلک کہہ تو کیا ارادہ ہے عیش کے خواستگار ہم بھی ہیں شہر خالی کئے دکاں کیسی ایک ہی بادہ خوار ہم …

اب دل ہے مقام بے کسی کا (داغ دہلوی)

اب دل ہے مقام بے کسی کا یوں گھر نہ تباہ ہو کسی کا کس کس کو مزا ہے عاشقی کا تم نام تو لو بھلا کسی کا پھر دیکھتے عیش آدمی کا بنتا جو فلک میر خوشی کا گلشن میں ترے لبوں نے گویا رس چوس لیا کلی کلی کا لیتے نہیں بزم میں …

کعبے کی سمت جا کے مرا دھیان پھر گیا (داغ دہلوی)

کعبے کی سمت جا کے مرا دھیان پھر گیا اس بت کو دیکھتے ہی بس ایمان پھر گیا محشر میں داد خواہ جو اے دل نہ تو ہوا تو جان لے یہ ہاتھ سے میدان پھر گیا چھپ کر کہاں گئے تھے وہ شب کو کہ میرے گھر سو بار آ کے ان کا نگہبان …

خواب میں بھی نہ کسی شب وہ ستم گر آیا (داغ دہلوی)

خواب میں بھی نہ کسی شب وہ ستم گر آیا وعدہ ایسا کوئی جانے کہ مقرر آیا مجھ سے مے کش کو کہاں صبر، کہاں کی توبہ لے لیا دوڑ کے جب سامنے ساغر آیا غیر کے روپ میں بھیجا ہے جلانے کو مرے نامہ بر ان کا نیا بھیس بدل کر آیا سخت جانی …

کب ہوا اے بتِ بیگانہ منش تو اپنا (داغ دہلوی)

کب ہوا اے بتِ بیگانہ منش تو اپنا دل جو اپنا ہے نہیں اس پہ بھی قابو اپنا تم کو آشفتہ مزاجوں کی خبر سے کیا کام تم سنوارا کرو بیٹھے ہوئے گیسو اپنا ابتدائے رمضاں میں ہے مہِ عید کی دھوم کسی کافر نے دکھایا نہ ہو ابرو اپنا بعد میرے نہ رہا دیکھنے …