Category «مرزاداغ دہلوی»

لطف وہ عشق میں پائے ہیں کہ جی جانتا ہے (داغ دہلوی)

لطف وہ عشق میں پائے ہیں کہ جی جانتا ہے رنج بھی ایسے اٹھائے ہیں کہ جی جانتا ہے جو زمانے کے ستم ہیں وہ زمانہ جانے تو نے دل اتنے ستائے ہیں کہ جی جانتا ہے تم نہیں جانتے اب تک یہ تمہارے  انداز وہ مرے دل میں سمائے ہیں کہ جی جانتا ہے …

شوخی نے تیرے کام کیا اک نگاہ میں (داغ دہلوی)

شوخی نے تیرے کام کیا اک نگاہ میں صوفی ہے بت کدے میں، صنم خانقاہ میں دل میں سماگئی ہیں قیامت کی شوخیاں وہ دو چار دن رہا تھا کسی کی نگاہ میں اس توبہ پر ہے ناز تجھے زاہد اس قدر جو ٹوٹ کر شریک ہو میرے گناہ میں آتی ہے بات بات مجھے …

خط میں لکھے ہوئے رنجش کے پیام آتے ہیں (داغ دہلوی)

خط میں لکھے ہوئے رنجش کے پیام آتے ہیں کس قیامت کے یہ نامے مِرے نام آتے ہیں تو سہی حشر میں تجھ سے جو نہ یہ کہوادوں دوست وہ ہوتے ہیں جو وقت پر کام آتے ہیں راہرو راہِ محبت کا خدا حافظ ہے اس میں دو چار بہت سخت مقام آتے ہیں صبر …

جو دل قابو میں ہو تو کوئی رسوائے جہاں کیوں ہو (داغ دہلوی)

جو دل قابو میں ہو تو کوئی رسوائے جہاں کیوں ہو خلش کیوں ہو تپش کیوں ہو قلق کیوں ہو فغاں کیوں ہو مزا آتا نہیں تھم تھم کے ہم کو رنج و راحت کا خوشی ہو غم ہو جو کچھ ہو الٰہی ناگہاں ہو  یہ مصرع لکھ دیا ظالم نے میری لوحِ تربت پر …

عجب اپنا حال ہوتا، جو وصال یار ہوتا (داغ دہلوی)

عجب اپنا حال ہوتا، جو وصال یار ہوتا کبھی جان صدقے ہوتی کبھی دل نثار ہوتا کوئی فتنہ تا قیامت نہ پھر آشکار ہوتا ترے دل پہ کاش ظالم مجھے اختیار ہوتا جو تمہاری طرح تم سے کوئی جھوٹے وعدے کرتا تمہیں منصفی سے کہہ دو تمہییں اعتبار ہوتا یہ مزہ تھا دل لگی کا …

اچھی صورت پہ غضب ٹوٹ کے آنا دل کا (داغ دہلوی)

اچھی صورت پہ غضب ٹوٹ کے آنا دل کا یاد آتا ہے ہمیں ہائے زمانا دل کا تم بھی منہ چوم لو بے ساختہ پیار آ جائے میں سناؤں جو کبھی دل سے فسانہ دل کا نگہِ یار نے کی خانہ خرابی ایسی نہ ٹھکانا ہے جگر کا، نہ ٹھکانا دل کا پوری مہندی بھی …

بتان ماہ وش اجڑی ہوئی منزل میں رہتے ہیں (داغ دہلوی)

بتان ماہ وش اجڑی ہوئی منزل میں رہتے ہیں کہ جس کی جان جاتی ہے اسی کے دل میں رہتے ہیں زمیں پر پاؤں نفرت سے نہیں رکھتے  پری پیکر یہ گویا اس مکاں کی دوسری منزل میں رہتے ہیں ہزاروں حسرتیں وہ ہیں کہ روکے سے نہیں رکتیں بہت ارمان ایسے ہیں کہ دل …

ان آنکھوں نے کیا کیا تماشا نہ دیکھا (داغ دہلوی)

ان آنکھوں نے کیا کیا تماشا نہ دیکھا حقیقت میں جو دیکھنا تھا نہ دیکھا تجھے دیکھ کر وہ دوئی اٹھ گئی ہے کہ اپنا بھی ثانی دیکھا نہ دیکھا ان آنکھوں کے قربان جاؤں جنہوں نے ہزاروں حجابوں میں پروانہ دیکھا نہ ہمت نہ قسمت نہ دل ہے نہ آنکھیں نہ ڈھونڈا نہ پایا …

اس قدر نازہے کیوں آپ کو یکتائی ک (داغ دہلوی)

اس قدر نازہے کیوں آپ کو یکتائی کا دوسرا نام ہے وہ بھی مری تنہائی کا کیا چھپے راز الٰہی دلِ شیدائی کا عرصئہ حشر تو بازار ہے رسوائی کا جان لے جائے گا آنا شبِ تنہائی کا کون اب روکنے والا ہے مری آئی کا خوگرِ رنج و بلا حشر کے دن کیا خوش …

نکال اب تیر سینے سے کہ جانِ پُر الم نکلے (داغ دہلوی)

نکال اب تیر سینے سے کہ جانِ پُر الم نکلے جو یہ نکلے تو دل نکلے جو دل نکلے تو دم نکلے تمنا وصل کی اک رات میں کیا اے صنم نکلے قیامت تک یہ نکلے گر نہایت کم سے کم نکلے مرے دل سے کوئی پوچھے شبِ فرقت کی بیتابی یہی فریاد تھی لب …