ہوش آتے ہی حسینوں کو قیامت آئی (داغ دہلوی)
ہوش آتے ہی حسینوں کو قیامت آئی آنکھ میں فتنہ گری دل میں شرارت آئی کہہ گئے آن سے وہ آ کے مرے مرقد پر سونے والے! تجھے کس طرح سے راحت آئی؟ رکھ دیا ہاتھ مرے منہ پہ شبِ وصل اس نے بے حجابی کے لیے کام شکایت آئی جب یہ کھاتا ہے مرا …