Category «مرزاداغ دہلوی»

ہوش آتے ہی حسینوں کو قیامت آئی (داغ دہلوی)

ہوش آتے ہی حسینوں کو قیامت آئی آنکھ میں فتنہ گری دل میں شرارت آئی کہہ گئے آن سے وہ آ کے مرے مرقد پر سونے والے! تجھے کس طرح سے راحت آئی؟ رکھ دیا ہاتھ مرے منہ پہ شبِ وصل اس نے بے حجابی کے لیے کام شکایت آئی جب یہ کھاتا ہے مرا …

کیا صبا کوچئہ دلدار سے تو آتی ہے (داغ دہلوی)

کیا صبا کوچئہ دلدار سے تو آتی ہے مجھ کو اپنے دلِ گم گشتہ کی بو آتی ہے صاف ہے سینہ ہمارا کہ دل ہے نہ جگر کیا صفائی تجھے اے آئینہ رو آتی ہے نہ کیا تو نے کبھی غیر کا شکوہ ہم سے بات کہنے ہی میں اے عربدہ جو آتی ہے ہو …

کبھی فلک کو پڑا دل جلوں سے کام نہیں (داغ دہلوی)

کبھی فلک کو پڑا دل جلوں سے کام نہیں اگر نہ آگ لگادوں، تو داغ نام نہیں وفورِ یاس نے یاں کام ہے تمام کیا زبانِ یار سے نکلی تھی ناتمام نہیں وہ کاش وصل کے انکار پر ہی قائم ہوں مگر انہیں تو کسی بات پر قیام نہیں سنائی جاتی ہیں درپردہ گالیاں مجھ …

ہوا ہے جیسے شہرہ اس عدوئے دین و ایماں کا (داغ دہلوی)

ہوا ہے جیسے شہرہ اس عدوئے دین و ایماں کا کوئی دل چیر کے دیکھے عقیدہ ہر مسلماں کا مزہ ہر ایک کو تازہ ملا ہے عشقِ جاناں کا نگہ کو دید کا ، لب کو فغاں کا ، دل کو ارماں کا نہیں معلوم اک مدت سے قاصد حال کچھ واں کا مزاج اچھا …

گو دل آزار ہو، اچھّوں کا خیال اچھّا ہے (داغ دہلوی)

گو دل آزار ہو، اچھّوں کا خیال اچھّا ہے سو بَلاؤں سےپِھر ارمانِ وِصال اچھّا ہے یہ تِری چشمِ فسوں گر میں کمال اچھّا ہے ایک کا حال بُرا، ایک کا حال اچھّا ہے تاک کر دِل کو وہ فرماتے ہیں! مال اچھّا ہے؟ یہ خُدا کی قسم اندازِ سوال اچھّا ہے رُو سیاہی خطِ …

غضب ہے جس کو وہ کافر نگاہ میں رکھے (داغ دہلوی)

غضب ہے جس کو وہ کافر نگاہ میں رکھے خدا نگاہ سے اُس کی پناہ میں رکھے برا ہوں میں تو مجھے رکھیے اپنے پیش نظر برے کو چاہیے انسان نگاہ میں رکھے پہنایا ہار گلے کا پھر اس پہ یہ طرہ کہ پھول غیر کے تم نے کلاہ میں رکھے جو شیخ دیکھ لے …

دیکھ کر وہ عارض رنگیں ، ہے یُوں دل باغ باغ (داغ دہلوی)

   دیکھ کر وہ عارض رنگیں ، ہے یُوں دل باغ باغ جیسے ہوں نظارہ گل سے عنادل باغ باغ بن گیا خون کفِ پا سے گلستاں خار زار میں چلا صحرا میں گویا چند منزل باغ باغ صورت غنچہ کھلی جاتی ہیں باچھیں کس قدر کیا خوشی ہے ، کس کو مارا ، کیوں …

دل ربا جانتے دل لینے کے فن لاکھوں ہیں (داغ دہلوی)

دل ربا جانتے دل لینے کے فن لاکھوں ہیں  ان کے انداز ہزاروں ہیں ، چلن لاکھوں ہیں تازہ زخموں کی ھے گنتی ، نہ کہن داغوں کی  عاشقی میں انہیں پھولوں کے چمن لاکھوں ہیں بات وہ بات ھے جو دل میں اثر کر جاۓ  یوں تو کہنے کے لئے غنچہ دہن لاکھوں ہیں …

خرید کر دلِ عاشق کو یار لیتا جا (داغ دہلوی)

خرید کر دلِ عاشق کو یار لیتا جا نہ ہوں جو دام گرہ میں اُدھار لیتا جا نہ چھوڑ طائر دل کو ہمارے اے صیاد یہ اپنے ساتھ ہی اپنا شکار لیتا جا فلک سےکی ہوسِ عشق جب کبھی میں نے ندائیں آئیں غمِ بیشمار لیتا جا مزے وصال کے اے دل خیال یار میں …

خاطر سے یا لحاظ سے میں مان تو گیا (داغ دہلوی)

خاطر سے یا لحاظ سے میں مان تو گیا جھوٹی قسم سے آپ کا ایمان تو گیا دِل لے کے مفت کہتے ہیں کچھ کام کا نہیں اُلٹی شکایتیں ہوئیں احسان تو گیا دیکھا ہے بت کدے میں جو اے شیخ کچھ نہ پوچھ ایمان کی تو یہ ہے کہ ایمان تو گیا افشائے رازِ …