Category «پروین شاکر»

وہ مجبوری نہیں تھی ، یہ (پروین شاکر)

وہ مجبوری نہیں تھی ، یہ اداکاری نہیں ہے مگر دونوں طرف پہلی سی سرشاری نہیں ہے بہانے سے اسے دیکھ آنا پل دو پل کو یہ فردِ جرم ہے اور آنکھ انکاری نہیں ہے میں تیری سردمہری سے ذرا بد دل نہیں ہوں مرے دشمن! ترا یہ وار بھی کاری نہیں ہے میں اس …

گئے برس کی عید کا دن کیا اچھا تھا (پروین شاکر)

گئے برس کی عید کا دن کیا اچھا تھا چاند کو دیکھ کے اس کا چہرہ دیکھا تھا!   فضا میں کیٹس کے لہجے کی نرماہٹ تھی موسم اپنے رنگ میں فیض کا مصرعہ تھا   دعا کے بے آواز الوہی لمحوں میں وہ لمحہ بھی کتنا دلکش لمحہ تھا   ہاتھ اٹھا کر جب …

شام آئی ، تری یادوں کے ستارے نکلے (پروین شاکر)

  شام آئی ، تری یادوں کے ستارے نکلے رنگ ہی غم کے نہیں،  نقش بھی پیارے نکلے   ایک موہوم تمنا کے سہارے نکلے چاند کے ساتھ ہجر کے مارے نکلے   کوئی موسم ہو مگر شانِ خم و پیچ ہے وہی رات کی طرح کوئی زلف سنوارے نکلے   رقص جن کا ہمیں …

خیال و خواب ہوا برگ و بار کا موسم (پروین شاکر)

  خیال و خواب ہوا برگ و بار کا موسم بچھڑ گیا تری صورت ، بہار کا موسم   کئی رتوں سے مرے نیم وا دریچوں میں ٹھہر گیا ترے انتظار کا موسم   وہ نرم لہجے میں کچھ  تو کہے  کہ لوٹ آئے سماعتوں کی زمیں پر پھوار کا موسم   پیام آیا ہے …

وہ تو خوشبو ہے ہواؤں میں بکھر جائے گا (پروین شاکر)

  وہ تو خوشبو ہے ہواؤں میں بکھر جائے گا مسئلہ پھول کا ہے پھول کدھر جائے گا   ہم تو سمجھے تھے کہ اک زخم ہے بھر جائے گا کیا خبر تھی کہ رگِ جاں میں اتر جائے گا   وہ ہواؤں کی طرح خانہ بجاں پھرتا ہے ایک جھونکا ہے جو آئے گا …

اک ہنر تھا کمال تھا کیا تھا (پروین شاکر)

  اک ہنر تھا کمال تھا کیا تھا مجھ میں تیرا جمال تھا کیا تھا   تیرے جانے پہ اب کے کچھ نہ کہا دل میں ڈر تھا ملال تھا کیا تھا   ہم تک آیا تو بہر لطف و کرم تیرا وقت زوال تھا کیا تھا   جس نے تہ سے مجھے اچھال دیا …