غزل (مرزا غالب)
بازیچئہ اطفال ہے دنیا مِرے آگے ہوتا ہے شب و روز تماشا مِرے آگے ایماں مجھے روکے ہے جو کھینچے ہے مجھے کفر کعبہ مرے پیچھے ہے کلیسا مِرے آگے عاشق ہوں پہ معشوق فریبی ہے مِرا کام مجنوں کو بُرا کہتی ہے لیلیٰ مِرے اگے گو ہاتھ میں جنبش نہیں …