آہٹ سی ہوئی تھی نہ کوئی برگ ہلا تھا (محسن نقوی)
آہٹ سی ہوئی تھی نہ کوئی برگ ہلا تھا میں خود ہی سر منزل شب چیخ پڑا تھا لمحوں کی فصیلیں بھی مرے گرد کھڑی تھیں میں پھر بھی تجھے شہر میں آوارہ لگا تھا تو نے جو پکارا ہے تو بول اٹھا ہوں، ورنہ میں فکر کی دہلیز پہ چپ چاپ کھڑا تھا پھیلی …