ہو جائے جب تم سےشناسائی ذرا اور (آنس معین)
ہو جائے جب تم سےشناسائی ذرا اور بڑھ جائے شاید مری تنہائی ذرا اور اک ڈوبتی دھڑکن کی صدا لوگ سن نہ لیں کچھ دیر کو بجنے دو یہ شہنائی ذرا اور ہے دیپ تری یاد کا روشن ابھی دل میں یہ خوف ہے لیکن جو ہوا آئی ذرا اور پھر ہاتھ پہ زخموں کے …