جب نیند بھری ہو آنکھوں میں )فہمیدہ ریاض)

جب نیند بھری ہو آنکھوں میں   جب نیند بھری ہو آنکھوں میں ، جب رات گئے بیلا مہکے اور چار طرف ہو سناٹا ، چپ چاپ گزرتے ہوں لمحے ایسے میں ہوا کا جھونکا بھی پتوں میں جو آہٹ کرتا ہے مجھ کو تو گماں یہ ہوتا ہے ، جیسے وہ ہنسا آہستہ سے …

ٹپ ٹپ بوندیں ، بے کل خواہش (فہمیدہ ریاض)

خوشبو   ٹپ ٹپ بوندیں ، بے کل خواہش ساون رُت چھائی ہے ہر سُو آم کے پیڑوں سے آتی ہے کوئل کی آوارہ کُو کُو   غم ، دھرتی کی سوندھی خوشبو سوئی یادوں کو سہلائے بیتی برساتوں کی گپھا میں کھوئے کھوئے چھنکے گھنگھرو   لہر لہر بے چین ہے ساگر ساحل پیاسا ذرہ …

تِرے آنے کا دھوکا سا رہا ہے (ناصر کاظمی)

تِرے آنے کا دھوکا سا رہا ہے دیا سا رات بھر جلتا رہا ہے عجب ہے رات سے آنکھوں کا عالم یہ دریا رات بھر چڑھتا رہا ہے سُنا ہے رات بھر برسا ہے بادل! مگر وہ شہر جو پیاسا رہا ہے وہ کوئی دوست تھا اچھے دنوں کا جو پچھلی رات سے یاد آرہا …

پھر ساون رُت کی پَون چلی تم یاد آئے ناصر کاظمی)

پھر ساون رُت کی پَون چلی تم یاد آئے پھر پتوں کی پازیب بجی تم یاد آئے   پھر کونجیں بولیں گھاس کے ہرے سمندر میں رُت ائی پیلے پھولوں کی تم یاد آئے   پھر کاگا بولا گھر کے سونے آنگن میں پھر امرت رس کی بوند پڑی تم یاد آئے   دن بھر …

جو تماشا نظر آیا اسے دیکھا سمجھا (بیخود دہلوی)

جو تماشا نظر آیا اسے دیکھا سمجھا جب سمجھ آگئی دنیا کو تماشا سمجھا   میں گنہ گار سہی ، رنج تو اس بات کا ہے تو نے زاہد مجھے بندہ نہ خدا کا سمجھا   میں تو اے شیخِ زماں خوب سمجھتا ہوں تجھے تو مِرے حسنِ ارادت کو  بتا کیا سمجھا   میں …

دردِ دل میں کمی نہ ہو جائے (بیخود دہلوی)

دردِ دل میں کمی نہ ہو جائے دوستی دشمنی نہ ہو جائے   بیٹھتا ہے ہمیشہ رندوں میں کہیں زاہد ولی نہ ہو جائے   اپنی خوئے وفا سے ڈرتا ہوں عاشقی بندگی نہ ہو جائے   تم مِری دوستی کا دم نہ ھرو آسماں مدعی نہ ہو جائے

بات کرنے میں گزرتی ہے ملاقات کی رات (بیخود دہلوی)

بات کرنے میں گزرتی ہے ملاقات کی رات بات ہی کیا ہے جو رہ جاؤ یہیں رات کی رات   اس شبِ تار میں جانے کی اجازت کیا خوب اور پھر اس پہ یہ طرہ ہے کہ برسات کی رات   حور کے شوق میں تڑپا کیے ہم تو واعظ کہیے کس طرح کٹی قبلئہ …

اٹھے تِری محفل سے تو کس کام سے اٹھے (بیخود دہلوی)

اٹھے تِری محفل سے تو کس کام سے اٹھے دل تھام کے بیٹھے تھے جگر تھام کے اٹھے   دم بھر مِرے پہلو میں انہیں چین کہاں ہے بیٹھے کہ بہانے سے کسی کام سے اٹھے   دنیا میں کسی نے بھی نہ دیکھی یہ نزاکت اُن سے نہ کبھی حرف مِرے نام کے اٹھے …

جلوہ آنکھوں پہ چھا گیا کس کا؟ (اختر شیرانی)

جلوہ آنکھوں پہ چھا گیا کس کا؟ شوق، دل میں سما گیا کس کا   صورت آنکھوں میں کھب گئی کس کی؟ نقش دل کو لبھا گیا کس کا؟   پھر کٹی ساری رات آنکھوں میں جلوہ پھر یاد آ گیا کس کا؟   میرے دل سے بھلا گیا سب کچھ یہ خیال ، آہ …

شاموں کی بڑھتی تیرگی میں (منیر نیازی)

گوہرِ مراد   شاموں کی بڑھتی تیرگی میں برکھا کے سوکھے جنگل میں کبھی چاند کی مٹتی روشنی میں رنگوں کی بہتی نہروں میں ان اُونچی اُونچی کھڑکیوں والے اُجڑے اُجڑے شہروں میں کِن جانے والے لوگوں کی یادوں کے دیے جلاتے ہو؟ کِن بھولی بسری شکلوں کو گلیوں میں ڈھونڈنے جاتے ہو؟