میں تنہا ہجر کے جنگل کے غاروں میں (نوشی گیلانی)
مری آواز سنتے ہو میں تنہا ہجر کے جنگل کے غاروں میں جلاتی ہوں سخن کے وہ دیئے جن کو ابھی باہر کی زہریلی ہوائیں اجنبی محسوس کرتی ہیں ابھی یہ روشنی جو سچ کی خوشبو کی حفاظت کے لیے تاریکیوں سے لڑ رہی ہے، نا شناسی کے غبار آلود رستوں سے گزرتی ہے ابھی …