Monthly archives: April, 2019

رات بھی نیند بھی کہانی بھی (فراق گورکھپوری)

رات بھی نیند بھی کہانی بھی ہائے کیا چیز ہے جوانی بھی   ایک پیغامِ زندگانی بھی عاشقی مرگِ ناگہانی بھی   دل کو اپنے بھی غم تھے دنیا میں کچھ بلائیں تھیں آسمانی بھی   خلق کیا کیا مجھے نہیں کہتی کچھ سنوں میں تری زبانی بھی   دل کو آدابِ بندگی نہ آئے …

دُکھ روگ کو چاہت کے سکھ روگ بنانا ہے (آرزو لکھنوی)

دُکھ روگ کو چاہت کے سکھ روگ بنانا ہے دہکا ہوا انگارہ ، چھاتی سے لگانا ہے کیوں مرتے ہیں ہم تم پر اس کیوں کو نہ کچھ پوچھو پانی نہیں پینا ہے اور پیاس بجھانا ہے جو آپ سے گزرا ہے پہنچا ہے وہی مجھ تک جو آپ کو بھولا ہے اس نے تجھے …

جو نہ مل سکے وہی بے وفا (خواجہ پرویز)

جو نہ مل سکے وہی بے وفا یہ بڑی عجیب سی بات ہے جو چل گیا مجھے چھوڑ کر وہی آج تک میرے ساتھ ہے جو کسی نظر سے عطا ہوئی وہی روشنی ہے خیال میں وہ نہ آ سکے رہوں منتظر یہ خلش کہاں تھی وصال میں میری جستجو کو خبر نہیں نہ وہ …

کشتی بھی نہیں بدلی دریا بھی نہیں بدلا (غلام محمد قاصر)

کشتی بھی نہیں بدلی دریا بھی نہیں بدلا اور ڈوبنے والوں کا جذبہ بھی نہیں بدلا تصویر نہیں بدلی شیشہ بھی نہیں بدلا نظریں بھی سلامت ہیں چہرہ  بھی نہیں بدلا ہے شوقِ سفر ایسا کہ اک عمر سے یاروں نے منزل بھی نہیں پائی رستہ بھی نہیں بدلا بے کار گیا بن میں سونا …

ہونٹوں پہ کبھی ان کے مرا نام ہی آئے (ادا جعفری)

ہونٹوں پہ کبھی ان کے مرا نام ہی آئے آئے تو سہی ، بر سرِ الزام ہی آئے حیران ہیں ،  لب بستہ ہیں ، دلگیر ہیں غنچے خوشبو کی زبانی ترا پیغام ہی آئے لمحاتِ مسرت ہیں تصور سے گریزاں یاد آئے ہیں جب بھی غم و آلام ہی آئے تاروں سے سجا لیں …

چاک و دل بھی کبھی سلتے ہوں گے (ادا جعفری)

چاک و دل بھی کبھی سلتے ہوں گے لوگ بچھڑے ہوئے ملتے ہوں گے روز و شب کے انہی ویرانوں میں خواب کے پھول تو کھلتے ہوں گے ناز پروردہ تبسم سے کہیں سلسلے درد کے ملتے ہوں گے ہم بھی خوشبو ہیں ، صبا سے کہیو ہم نفس روز نہ ملتے ہوں گے صبح …

ہر شخص پریشاں  سا حیراں سا لگے ہے (ادا جعفری)

ہر شخص پریشاں  سا حیراں سا لگے ہے سائے کو بھی دیکھوں تو گریزاں سا لگے ہے کیا آس تھی دل کو کہ ابھی تک نہیں توٹی جھونکا بھی ہوا کا ہمیں مہماں سا لگے ہے خوشبو کا یہ انداز بہاروں میں نہیں تھا پردے میں صبا کے کوئی ارماں سا لگے ہے سونپی گئی …

وہ کہتے ہیں رنجش کی باتیں بھلا دیں (اختر شیرانی)

وہ کہتے ہیں رنجش کی باتیں بھلا دیں محبت کریں، خوش رہیں ، مسکرا دیں غرور اور ہمارا غرورِ محبت مہ و مہر کو ان کے در پر جھکادیں جوانی ہو گر جاودانی تو یا رب تری سادہ دنیا کو جنت بنا دیں شبِ وصل کی بے خودی چھا رہی ہے کہو تو ستاروں کی …

کیا کہہ گئی کسی کی نظر کچھ نہ پوچھئے (اختر شیرانی)

کیا کہہ گئی کسی کی نظر کچھ نہ پوچھئے کیا کچھ ہوا ہے دل پہ اثر کچھ نہ پوچھئے جھکتی ہوئی نظر سے وہ اٹھتا ہوا سا عشق اف! وہ نظر وہ عشق مگر کچھ نہ پوچھئے وہ دیکنا کسی کا کنکھیوں سے بار بار وہ بار بار اس کا اثر کچھ نہ پوچھئے رو …

چاند اس گھر کے دریچوں کے برابر آیا (احمد مشتاق)

چاند اس گھر کے دریچوں کے برابر آیا دلِ مشتاق ٹھہر جا وہی منظر آیا میں بہت خوش تھا کڑی دھوپ کے سائے میں کیوں تری یاد کا بادل مرے سر پر آیا بجھ گئی رونقِ پروانہ تو محفل چمکی سو گئے اہلِ تمنا تو ستم گر آیا یار سب جمع ہوئے رات کی تاریکی …