Monthly archives: July, 2019

کہتے ہیں تم کو ہوش نہیں اِضطراب میں (مومن خان مومن)

  کہتے ہیں تم کو ہوش نہیں اِضطراب میں سارے گلے تمام ہوئے اِک جواب میں   رہتے ہیں جمع کوچئہ جاناں میں خاص و عام آباد ایک گھر ہے جہانِ خراب میں   آنکھ اس کی پھِر گئی تھی ، دِل اپنا اپنا بھی پھِر گیا یہ اور انقلاب ہوا انقلاب میں   دونوں …

گر غیر کے گھر سے نہ دل آرام نکلتا (مومن خان مومن)

گر غیر کے گھر سے نہ دل آرام نکلتا دَم کاہے کو یوں اے دلِ ناکام نکلتا   میں وہم سے مرتا ہوں وہاں رعب سے اُس کے قاصد کی زباں سے نہیں پیغام نکلتا   ہر ایک سے اُس بزم میں شب پُوچھتے تھے نام تھا لُطف جو کوئی مِرا ہم نام نکلتا   …

عشق میں خود سے محبت نہیں کی جا سکتی (جمال احسانی)

عشق میں خود سے محبت نہیں کی جا سکتی پر کسی کو یہ نصیحت نہیں کی جا سکتی   کنجیاں خانئہ ہمسایہ کی رکھتے کیوں ہو اپنے جب گھر کی حفاظت نہیں کی جا سکتی   کچھ تو مشکل ہے بہت کرے محبت اور کچھ یار لوگوں سے مشقت نہیں کی جاسکتی   اک سفر …

یہ کس خلش نے پھر اس دل میں آشیانہ کیا (فیض احمد فیض)

یہ کس خلش نے پھر اس دل میں آشیانہ کیا پھر آج کس نے سخن ہم سے غائبانہ کیا   غمِ جہاں ہو، رخِ یار ہو کہ دستِ عدو سلوک جس سے کیا ہم نے عاشقانہ کیا   تھے خاکِ راہ بھی ہم لوگ قہرِ طوفاں بھی سہا تو کیا نہ سہا اور کیا تو …

غضب ہے جستجوئے دل کا یہ انجام ہو جائے ( شعری بھوپالی)

غضب ہے جستجوئے دل کا یہ انجام ہو جائے کہ منزل دور ہو اور راستے میں شام ہو جائے   وہی نالہ ، وہی نغمہ بس اک تفریقِ لفظی ہے قفس کو منتشر کر دو نشیمن نام ہو جائے   تصدق عصمتِ کونین اس مجذوبِ الفت پر جو ان کا غم چھپائے اور خود بدنام …

محبت کی طبیعت میں یہ کیسا بچپنا قدرت نے رکھا ہے (امجد اسلام امجد)

تمہیں مجھ سے محبت ہے محبت کی طبیعت میں یہ کیسا بچپنا قدرت نے رکھا ہے کہ یہ جتنی پرانی جتنی بھی مضبوط ہو جائے اسے تائیدِ تازہ کی ضرورت پھر بھی رہتی ہے   یقیں کی آخری سرحدوں تک دِلوں میں لہلہاتی ہو! نگاہوں سے ٹپکتی ہو ، لہو میں جگمگاتی ہو! ہزاروں طرح …

اَب تک نہ کُھل سکا کہ ، میرے رُوبَرُو ھے کون (امجد اسلام امجد)

اَب تک نہ کُھل سکا کہ ، میرے رُوبَرُو ھے کون کِس سے مَکالَمَہ ھے ، پسِ گُفتگُو ھے کون   سایہ اگر ھے وہ ، تو ھے اُس کا بَدن کہاں ؟؟ مرکز اگر ھُوں میں ، تو میرے چار سُو ھے کون ؟؟   ہر شے کی ماھیَّت پہ ، جو کرتا ھے …

ہم رات بہت روئے بہت آہ و فغاں کی (ابنِ انشاء)

ہم رات بہت روئے بہت آہ و فغاں کی دل درد سے بوجھل ہو تو پھر نیند کہاں کی   سر زانو پہ رکھے ہوئے کیا سوچ رہی ہو کچھ بات سمجھتی ہو محبت زدگاں کی   اس گھر کی کھلی چھت پہ چمکتے ہوئے تارو کہتے ہو کبھی بات وہاں جا کے یہاں کی …

دل عشق میں بے پایاں،  سودا ہو تو ایسا ہو (ابنِ انشاء)

دل عشق میں بے پایاں،  سودا ہو تو ایسا ہو دریا ہو تو ایسا ہو صحرا ہو تو ایسا ہو   اے قیسِ جنوں پیشہ، انشا کو کبھی دیکھا؟ وحشی ہو تو ایسا ہو رسوا ہو تو ایسا ہو   دریا بہ حباب اندر ، طوفاں بہ سحاب اندر محشر بہ حجاب اندر ، ہونا …

یہ تیری حیلہ سازی فتنہ گر کچھ اور کہتی ہے (بیخود دہلوی)

یہ تیری حیلہ سازی فتنہ گر کچھ اور کہتی ہے زباں کچھ اور کہتی ہے نظر کچھ اور کہتی ہے   نگاہِ ناز کی شوخی سے کیا واقف نہیں دشمن اِدھر کچھ اور کہتی ہے اُدھر کچھ اور کہتی ہے   تِری تصویر کہتی ہے کہ اب میں بول اٹھتی ہوں جھجھکتی کیوں ہے کہہ …