Monthly archives: March, 2020

ہر ذرۃ امید سے خوشبو نکل آئے (نوشی گیلانی)

ہر ذرۃ امید سے خوشبو نکل آئے تنہائی کے صحرا سے اگر تو نکل آئے کیسا لگے اس بار اگر موسمِ گل میں تتلی کا بدن اوڑھ کے جگنو نکل آئے پھر دن تری یاد کی منڈیروں پہ گزرا پھر شام ہوئی آنکھ سے آنسو نکل آئے بے چین کئے رہتا ہے دھڑکا یہی جی …

کون روک سکتا ہے (نوشی گیلانی)

لاکھ ضبطِ خواہش کے بے شمار دعوے ہوں اس کو بھول جانے کے بے پنہ ارادے ہوں اور اس محبت کو ترک کر کے جینے کا فیصلہ سنانے کو کتنے لفظ سوچے ہوں دل کو اس کی آہٹ پر برملا دھڑکنے سے کون روک سکتا ہے پھر وفا کے صحرا میں اس کے نرم لہجے …

بھلا اپنے نالوں کی مجھ کو کیا خبر (قمر جلالوی)

بھلا اپنے نالوں کی مجھ کو کیا خبر  کیا شبِ غم ہوئی تھی کہاں تک رسائی مگر یہ عدو کی زبانی سنا ہے بڑی مشکلوں سے تمہیں نیند آئی شبِ وعدہ اول تو آتے نہیں تھے جو آئے بھی تو رات ایسی گنوائی کبھی رات کو تم نے گیسو سنوارے کبھی رات کو تم نے …

کب میرا نشیمن اہلِ چمن گلشن میں گوارا کرتے ہیں (قمر جلالوی)

کب میرا نشیمن اہلِ چمن گلشن میں گوارا کرتے ہیں غنچے اپنی آوازوں میں بجلی کو پکارا کرتے ہیں اب نزع کا عالم ہے مجھ پر تم اپنی محبت واپس لو جب کشتی ڈوبنے لگتی ہے تو بوجھ اتارا کرتے ہیں جاتی ہوئی میت دیکھ کے بھی اللہ تم اتھ کر آ نہ سکے دو …

یہ گنجِ آب تو ہے فقط زائرین کے لیے (افضل خان)

یہ گنجِ آب تو ہے فقط زائرین کے لیے سمجھ سکو تو گھاؤ ہے کنواں زمیں کے لیے پلٹ کے تیرے پاس آگیا ہوں اے اجاڑ دشت کسی بھی دل میں جا نہیں ترے مکین کے لیے رگوں میں اب جو لہر ہے وہ خوں نہیں ہے زہر ہے ضروری ہو چکے ہیں سانپ آستین …

وہ جو اک شخص وہاں ہے وہ یہاں کیسے ہو (افضل خان)

وہ جو اک شخص وہاں ہے وہ یہاں کیسے ہو ہجر پر وصل کی حالت کا گماں کیسے ہو بے نمو خواب میں پیوست جڑیں ہیں میری ایک گملے میں کوئی نخل جواں کیسے ہو تم تو الفاظ کے نشتر سے بھی مر جاتے تھے اب جو حالات ہیں اے اہلِ زباں، کیسے ہو آنکھ …

وصل کا شکریہ مگر دل کو ملال اور تھا (افضل خان)

وصل کا شکریہ مگر دل کو ملال اور تھا تیرا جواب اور ہے میرا سوال اور تھا گردشِ روزگار میں آنے کے ہم نہیں میاں عشق کی بات چھوڑیئے عشق کا جال اور تھا دفعتاً ایک لہر پاؤں ہمارے پڑ گئی گھاٹ سے لوٹ آئے ہیں ورنہ خیال اور تھا شہر کے عین وسط میں …

ہوا کا شکریہ اس نے دھواں جانا ہے مجھ کو (افضل خان)

ہوا کا شکریہ اس نے دھواں جانا ہے مجھ کو وگرنہ مسئلہ یہ تھا کہاں جانا ہے مجھ کو محبت کی، غمِ نان و نمک، کی شاعری کی مثلث کھینچتی ہے ناگہاں جانا ہے مجھ کو یہ محرومی بھی میرے پاؤں سے لپٹی ہوئی ہے جہاں میں جا نہیں سکتا وہاں جانا ہے مجھ کو …

مجھے رونا نہیں آواز بھی بھاری نہیں کرنی (افضل خان)

مجھے رونا نہیں آواز بھی بھاری نہیں کرنی محبت کی کہانی میں اداکاری نہیں کرنی ہوا کے خوف سے لپٹا ہوا ہوں خشک ٹہنی سے کہیں جانا نہیں جانے کی تیاری نہیں کرنی تحمل اے محبت! ہجر پتھریلا علاقہ ہے تجھے اس راستے پر تیز رفتاری نہیں کرنی ہمارا دل ذرا اکتا گیا تھا گھر …

کیا رو کے مانگنی ہے خوشی کے لیے دعا (افضل خان)

کیا رو کے مانگنی ہے خوشی کے لیے دعا سب دوستوں کی خیر ہو سبھی کے لیے دعا امکان قبولیت کی گھڑی کا تھا اس لیے مانگی نہیں کسی نے کسی کے لیے دعا ہاتھ اٹھ گئے آج تو پھراے دلِ سخی جس نے بھی بد دعا دی اسے کے لیے دعا کیا راستے کے …