Monthly archives: November, 2020

تیرے دیوانے تِری چشم و نظر سے پہلے (مخدوم محی الدین)

تیرے دیوانے تِری چشم و نظر سے پہلے دار سے گزرے ہیں تِری راہ گزر سے پہلے بزم سے دور وہ گاتا رہا تنہا تنہا سو گیا سا ز پہ سر رکھ کے سحر سے پہلے اس اندھیرے میں اُجالوں کا گماں تک بھی نہ تھا شعلہ رُو، شعلہ نوا، شعلہ نظر سے پہلے کون …

پھر چھڑی رات بات پھولوں کی (مخدوم محی الدین)

  پھر چھڑی رات بات پھولوں کی رات ہے یا برات پھولوں کی پھول کے ہار ، پھول کے گجرے شام پھولوں کی ، رات پھولوں کی آپ کا ساتھ ، ساتھ پھولوں کا آپ کی بات ، بات پھولوں کی وہ شرافت تو دل کے ساتھ گئی لٹ گئی کائنات پھولوں کی اب کسے …

جھکی جھکی سی نظر بے قرار ہے کہ نہیں (کیفی اعظمی)

جھکی جھکی سی نظر بے قرار ہے کہ نہیں دبا دبا سا سہی دل میں پیار ہے کہ نہیں تو اپنے دل کی جوان دھڑکنوں کو گن کے بتا مری طرح ترا دل بے قرار ہے کہ نہیں وہ پل کہ جس میں محبت جوان ہوتی ہے اس ایک پل کا تجھے انتظار ہے کہ …

وہ اجنبی تھا، غیر تھا، کس نے کہا نہ تھا (کشور ناہید)

وہ اجنبی تھا، غیر تھا، کس نے کہا نہ تھا دل کو مگر یقیں کسی پر ہوا نہ تھا ہم کو تو احتیاط غمِ دل عزیز تھی کچھ اس لئے بھی کم نگہئی کا گلہ نہ تھا دستِ خیالِ یار سے پھوٹے شفق کے رنگ نقشِ قدم بھی رنگِ حنا کے سوا نہ تھا کچھ …

دنیا کی لمبی راہوں پر ہم یوں تو چلتے جاتے ہیں (فہمیدہ ریاض)

کچھ لوگ دنیا کی لمبی راہوں پر ہم یوں تو چلتے جاتے ہیں کچھ ایسے لوگ بھی ملتے ہیں جویاد ہمیشہ آتے ہیں وہ راہ بدلتے ہیں اپنی اور مُڑ کر ہاتھ ہلاتے ہیں لیکن وہ دلوں کو یادوں کی خوشبو بن کر مہکاتے ہیں ایسے ہی سفر کرتے کرتے ، اِک شخص ملا ہم …

لوگوں کے درد اپنی پشیمانیاں ملیں (عدیم ہاشمی)

لوگوں کے درد اپنی پشیمانیاں ملیں ہم شاہ غم تھے ہم کو یہی رانیاں ملیں صحراؤں میں بھی جا کے نظر آئے سیلِ آب دریا سے دور بھی ہمیں طغیانیاں ملیں آیا نہ پھر وہ دور کہ جی بھر کے کھیلئے بچپن کے بعد پھر نہ وہ نادانیاں ملیں رہ کر الگ بھی ساتھ رہا …

آنکھیں جو ہیں اپنے چہرے پر، اک ساون ہے اک بھادوں ہے (عدیم ہاشمی)

آنکھیں جو ہیں اپنے چہرے پر، اک ساون ہے اک بھادوں ہے اے غم کی ندی تو فکر نہ کر، اس وقت بہت سیراب ہیں ہم اس وقت تلاطم خیز ہیں ہم، گردش میں تمہیں بھی لے لیں گے اس وقت نہ تیر اے کشتئی دل، اس وقت تو خود گرداب ہیں ہم اک ہنس …

ہجر کرتے یا کوئی وصل گزارا کرتے (عبیداللہ علیم)

ہجر کرتے یا کوئی وصل گزارا کرتے ہم بہرحال بسر خواب تمہارا کرتے اک ایسی بھی گھڑی عشق میں آئی تھی کہ ہم خاک کو ہاتھ لگاتے تو ستارہ کرتے اب تو مل جاؤ ہمیں تم کہ تمہاری خاطر اتنی دور آ گئے دنیا سے کنارہ کرتے محوِ آرائشِ رُخ ہے وہ قیامت سرِ بام …

مرے خدایا ! میں زندگی کے عذاب لکھوں کہ خواب لکھوں (عبیداللہ علیم)

چاند چہرہ ستارہ آنکھیں مرے خدایا ! میں زندگی کے عذاب لکھوں کہ خواب لکھوں یہ میرا چہرہ،  یہ میری آنکھیں  بجھے ہوئے سے چراغ جیسے  جو پھر سے جلنے کے منتظر ہوں وہ چاند چہرہ، ستارہ آنکھیں وہ مہرباں سایہ دار زلفیں جنہوں نے پیماں کئے تھے مجھ سے رفاقتوں کے ، محبتوں کے …

عزیز اتنا ہی رکھو کہ جی سنبھل جائے (عبیداللہ علیم)

عزیز اتنا ہی رکھو کہ جی سنبھل جائے اب اس قدر بھی نہ چاہو کہ دم نکل جائے ملے ہیں یوں تو بہت آؤ اب ملیں یوں بھی کہ روح گرمئ انفاس سے پگھل جائے محبتوں میں عجب ہے دلوں کو دھڑکا سا کہ جانے کون کہاں راستہ بدل جائے میں وہ چراغِ سرِ رہگزارِ …