Monthly archives: February, 2020

وہ ساتھ لے گیا قول و قرار کا موسم (محسن نقوی)

وہ ساتھ لے گیا قول و قرار کا موسمتمام عمر ہے اب اِنتظار کا موسم حیات اب بھی کھڑی ہے اُسی دوراہے پروہی ہے جبر، وہی اِختیار کا موسم ابھی تو خُود سے ہی فارغ نہیں ہیں اہلِ جمالابھی کہاں دلِ اُمید وار کا موسم اُسے بھی وعدہ فراموشی زیب دیتی ہےہمیں بھی راس نہیں …

پھر وہی موسمِ جدائی ہے (فرحت احساس)

پھر وہی موسمِ جدائی ہے پھر مجھے اپنی یاد آئی ہے پھر پڑھا میں نے تیرا پہلا خط پھر سے تجھ تک میری رسائی ہے پھول سا پھر مہک رہا ہوں میں پھر ہتھیلی میں وہ کلائی ہے پہلے بوسے کی نیم گرم آہٹ پھر راہِ جاں میں رَت جگائی ہے پھر ہری ہے تمام …

کب ٹھہرے گا درد اے دل ، کب رات بسر ہو گی (فیض احمد فیض)

کب ٹھہرے گا درد اے دل ، کب رات بسر ہو گی سنتے تھے وہ آئیں گے ، سنتے تھے سحر ہوگی کب جاں لہو ہو گی ، کب اشک گہر ہو گا کس دن تری شنوائی اے دیدہ تر ہو گی واعظ ہے نہ زاہد ہے ، ناصح ہے نہ قاتل ہے اب شہر …

یہ میں بھی کیاہوں,اسُے بھول کراسُی کارہا (احمد فراز)

یہ میں بھی کیاہوں,اسُے بھول کراسُی کارہا کہ جس کے ساتھ نہ تھاہمسفراسی کارہا وہ بُت کے دشمنِ دیں تھابقول ناصح کے سوالِ سجدہ جب آیاتو دراسُی کارہا ہزارچارہ گروں نے ہزارباتیں کیں کہاجودل نے سخن معتبراسُی کارہا . بہت سی خواہشیں سوبارشوں میں بھیگی ہیں میں کس طرح سے کہوں عمربھراسُی کارہا کہ اپنے …

بے تحاشا سی لا ابالی ہنسی (بشیر بدر)

بے تحاشا سی لا ابالی ہنسی چھن گئی ہم سے وہ جیالی ہنسی لب کھلے جسم مسکرانے لگا پھول کا کھلنا تھا کہ ڈالی ہنسی مسکرائی خدا کی محویت یا ہماری ہی بے خیالی ہنسی کون بے درد چھین لیتا ہے میرے پھولوں کی بھولی بھالی ہنسی وہ نہیں تھا وہاں تو کون تھا پھر …

ہنگامۂ غم سے تنگ آ کر اظہارِ مسرّت کر بیٹھے (شکیل بدایونی)

ہنگامۂ غم سے تنگ آ کر اظہارِ مسرّت کر بیٹھے مشہور تھی اپنی زندہ دلی دانستہ شرارت کر بیٹھے کوشش تو بہت کی ہم نے مگر پائی نہ غمِ ہستی سے مَفَر ویرانئ دل جب حد سے بڑھی گھبرا کے محبت کر بیٹھے ہستی کے تلاطم میں پنہاں تھے عیش و طرب کے دھارے بھی …

وفا میں اب یہ ہنر اختیار کر نا ہے ( محسن نقوی)

وفا میں اب یہ ہنر اختیار کر نا ہے وہ سچ کہے نہ کہے ، اعتبار کرنا ہے یہ تجھ کو جاگتے رہنے کا شوق کب سے ہوا مجھے تو خیر ترا انتظار کرنا ہے ہوا کی زد میں جلانے ہیں آنسووں کے چراغ کبھی یہ جشن سر_ راہ گزار کرنا ہے مثال _شاخ _برہنہ …

وہ بلائیں تو کیا تماشا ہو (ساغر صدیقی)

وہ بلائیں تو کیا تماشا ہو ہم نہ جائیں تو کیا تماشا ہو یہ کناروں سے کھیلنے والے ڈوب جائیں توکیا تماشا ہو بندہ پرور جو ہم پہ گزری ہے ہم بتائیں توکیا تماشا ہو آج ہم بھی تری وفاؤں پر مسکرائیں توکیا تماشا ہو تیری صورت جو اتفاق سے ہم بھول جائیں توکیا تماشا …

وہ مجھ سے ہوئے ہم کلام اللہ اللہ (صوفی تبسم)

وہ مجھ سے ہوئے ہم کلام اللہ اللہ کہاں میں کہاں یہ مقام اللہ اللہ یہ روئے درخشاں یہ زلفوں کے سائے یہ ہنگامۂ صبح و شام اللہ اللہ یہ جلووں کی تابانیوں کا تسلسل یہ ذوق نظر کا دوام اللہ اللہ وہ سہما ہوا آنسوؤں کا تلاطم وہ آب رواں بے خرام اللہ اللہ …