Monthly archives: November, 2020

وہ یار پری چہرہ کہ کل شب کو سدھارا (جوش ملیح آبادی)

یار پری چہرہ وہ یار پری چہرہ کہ کل شب کو سدھارا طوفاں تھا،  تلاطم تھا،  چھلاوہ تھا شرارہ گل بیز و گہر ریز و گہر بار و گہر تاب  کلیوں نے جسے رنگ دیا گل نے سنوارا نو خواستہ و نورس و نو طلعت و نو خیز وہ نقش جسے خود یدِ قدرت نے …

نقشِ خیال دل سے مٹایا نہیں ہنوز (جوش ملیح آبادی)

نقشِ خیال دل سے مٹایا نہیں ہنوز بے درد میں نے تجھ کو بھلایا نہیں ہنوز وہ سر جو تیری رہ گزر میں تھا سجدہ ریز میں نے کسی قدم پہ جھکایا نہیں ہنوز محرابِ جاں میں تو نے جلایا تھا خود جسے سینے کا وہ چراغ بجھایا نہیں ہنوز بے ہوش ہو کے جلد …

آرہی ہے باغ سے مالن وہ اٹھلاتی ہوئی (جوش ملیح آبادی)

 مالن آرہی ہے باغ سے مالن وہ اٹھلاتی ہوئی مُسکرانے میں لبوں سے پھُول برساتی ہوئی بار بار آنکھیں اُٹھاتی سانس لیتی تیز تیز رس جوانی کا گھنی پلکوں سے ٹپکاتی ہوئی پاؤں رکھتی ناز سے شبنم کے قطروں کی طرح سبزۃ خوابیدۃ گلشن کو چونکاتی ہوئی آستینوں میں جھلکاتی ہوئی بانہوں کا رنگ کاکلوں …

اے یارِ دلنشیں! وہ ادا کون لے گیا (جوش ملیح آبادی)

کون لے گیا اے یارِ دلنشیں! وہ ادا کون لے گیا تیرے نگیں سے نقشِ وفا کون لے گیا حل کر دیا تھا جس نے معمہ شباب کا تجھ سے وہ فکرِ عقدہ کشا کون لے گیا تھا لطف پہلے قہر میں اب صرف قہر ہے ظلمت سے موجِ آبِ بقا کون لے گیا کیوں …

عجب حسن ٹپکتا ہے چشمِ ابرو سے (جوش ملیح آبادی)

عجب حسن ٹپکتا ہے چشمِ ابرو سے مہک رہی ہے ہوا کمسنی کی خوشبو سے مقابلہ جو کرے کوئی چاند پھیکا ہے جبیں شوخ پہ صندل کا سرخ ٹیکا ہے نمی ہے زلف میں اشنان کر کے نکلی ہے یہ کس کی موت کا سامنا کر کے نکلی ہے؟ سیاہ زلف پہ آنچل خفیف آبی …

تبسم ہے وہ ہونٹوں پر جو دل کا کام کر جائے (جوش ملیح آبادی)

تبسم ہے وہ ہونٹوں پر جو دل کا کام کر جائے انہیں اس کی نہیں پروا کوئی مرتا ہے مر جائے دعا ہے میری اے دل تجھ سے دنیا کوچ کر جائے اور ایسی کچھ بنے تجھ پرکہ ارمانون سے ڈر جائے جو موقع مل گیا تو خضر سے یہ بات ہوچھیں گے جسے ہو …

ایک مدت ہوئی نہیں دیکھا (جوش ملیح آبادی)

پہلی مفارقت ایک مدت ہوئی نہیں دیکھا ہائے تیرا وہ چاند سا مکھڑا اس طرح صبح و شام ہوتی ہے دل دھڑکتا ہے آنکھ روتی ہے کھائے جاتا ہے کوئی سینے کو آگ لگ جائے ایسے جینے کو تنگ ہے سانس آنے جانے سے اب بلا لے کسی بہانے سے

سوزِ غم دے کے مجھے اس نے یہ ارشاد کیا (جوش ملیح آبادی)

سوزِ غم دے کے مجھے اس نے یہ ارشاد کیا  جا تجھے کشمکشِ دہر سے ازاد کیا وہ کریں بھی تو کن الفاظ  میں تیرا شکوہ جن کو تیری نگہِ لطف نے برباد کیا دل کی چوٹوں نے کبھی چین سے رہنے نہ دیا جب چلی سرد ہوا میں نے تجھے یاد کیا اے میں …

سیماب وشی، تشنہ لبی، با خبری ہے (مخدوم محی الدین)

سیماب وشی، تشنہ لبی، با خبری ہے اس دشت میں گر رختِ سفر ہے تو یہی ہے اس شہر میں اک آہوئے  خوش چشم سے ہم کو کم ہی کم سہی نسبتِ پیمانہ رہی ہے بے صحبتِ رخسار اندھیرا ہی اندھیرا گو جام وہی، مے وہی، مے خانہ وہی ہے اس عہد میں بھی دولتِ …

رات بھر دیدۃ نمناک میں لہراتے رہے (مخدوم محی الدین)

 رات رات بھر دیدۃ نمناک میں لہراتے رہے سانس کی طرح سے آپ آتے رہے جاتے رہے خوش تھے ہم  اپنی تمنا کا جواب آئے گا اپنا ارمان برافگندہ نقاب آئے گا نظریں نیچی کئے شرمائے ہوئے آئے گا کاکلیں چہرے پہ بکھرائے ہوئے آئے گا آگئی تھی دلِ مضطر میں شکیبائی سی بج رہی …