مسافر کے رستے بدلتے رہے (بشیر بدر)

مسافر کے رستے بدلتے رہے مقدر میں چلنا تھا چلتے رہے   سنا ہے انہیں بھی ہوا لگ گئی ہواؤں کے رُخ جو بدلتے رہے   محبت عداوت وفا بے رُخی کرائے کے گھر تھے بدلتے رہے   وہ کیا تھا جسے ہم نے ٹھکرادیا مگر عمر بھر ہاتھ ملتے رہے   کوئی پھول سا …

خوابوں کو باتیں کرنے دو (امجد اسلام امجد)

آنکھوں میں جو خواب ہیں ان کو باتیں کرنے دو ہونٹوں سے وہ لفظ کہو جو کاجل کہتا ہے موسم جو سندیسہ لایا اُس کو پڑھ تو لو سُن تو لو وہ راز جو پیاسا ساحل کہتا ہے!   آتی جاتی لہروں سے کیا پوچھ رہی ہے ریت! بادل کی دہلیز پہ تارے کیونکر بیٹھے …

محبت کے موسم (امجد اسلام امجد)

محبت کے موسم زمانے کے سب موسموں سے نرالے بہار و خزاں ان کی سب سے جدا الگ ان کا سوکھا ، الگ ہے گھٹا محبت کے خطے کی آب و ہوا ماوراء ، ان عناصر سے جو موسموں کے تغیر کی بنیاد ہیں یہ زمان و مکاں کے کم و بیش سے ایسے آزاد …

گلاب چہرے پہ مسکراہٹ (امجد اسلام امجد)

ایک لڑکی           گلاب چہرے پہ مسکراہٹ  چمکتی آنکھوں میں شوخ جذبے وہ جب بھی کالج کی سیڑھیوں سے سہیلیوں کو لئے اترتی تو ایسے لگتا کہ جیسے دل میں اتر رہی ہو کچھ اس تیقن سے بات کرتی کہ جیسے دنیا اسی کی آنکھوں سے دیکھتی ہو وہ اپنے رستے پہ …

کہاں آ کے رکنے تھے راستے(امجد اسلام امجد)

کہاں آ کے رکنے تھے راستے کہاں موڑ تھا اسے بھول جا وہ جو مل گیا اسے یاد رکھ جو نہیں ملا اسے بھول جا   وہ ترے نصیب کی بارشیں کسی اور چھت پہ برس گئیں دلِ بے خبر، مری بات سن اسے بھول جا، اسے بھول جا   میں تو گم تھا ترے …

اس موسم میں جتنے پھول کھلیں گے (امجد اسلام امجد)

یاد  اس موسم میں جتنے پھول کھلیں گے اُن میں تیری یاد کی خوشبو ہر سو روشن ہو گی پتہ پتہ بھولے بِسرے رنگوں کی تصویر بناتا گزرے گا اک یاد جگاتا گزرے گا اس موسم میں جتنے تارے آسماں پہ ظاہر ہوں گے اُن میں تیری یاد کا پیکر ، منظر منظر عریاں ہو …

پہچان کے موسموں کا سفر (احمد شمیم)

موسموں کی پُراسرار خوشبو کہے میں تمہارے لئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔! آسماں جب نومبر کی نیلی قبا اوڑھ لے اپنے ہونے کی دھن میں کسی اپنے جیسے پرندے کو اڑتے ہوئے دیکھنا یا کسی اپنی ہی خواہشوں میں نہائی ہوئی رات کو اپنے اوپر اترتے ہوئے دیکھنا برف کی پہلی آواز جب سوکھے پتوں سے باتیں کرے ۔۔۔۔! …

غزل (ابنِ انشا)

دیکھ ہماری دید کے کارن ، کیسا قابلِ دید ہوا ایک ستارا بیٹھے بیٹھے تابش میں خورشید ہوا   آج تو جانی رستہ تکتے ، شام کا چاند پدید ہوا تو نے تو انکار کیا تھا ، دل کب ناامید ہوا   آن کے اس بیمار کو دیکھے ، تجھ کو بھی توفیق ہوئی لب …

تو ہے یا تیرا سایہ ہے (ناصر کاظمی)ناصر

تو ہے یا تیرا سایہ ہے بھیس جدائی نے بدلا ہے دل کی حویلی پرمدت سے خاموشی کا قفل پڑا ہے چیخ رہے ہیں خالی کمرے شام سے کتنی تیز ہوا ہے دروازے سر پھوڑ رہے ہیں کون اِس گھر کو چھوڑ گیا ہے تنہائی کو کیسے چھوڑوں برسوں میں اک یار ملا ہے ہچکی …