اب نہ بہل سکے گا دل اب نہ دیا جلایئے (احمد مشتاق )

اب نہ بہل سکے گا دل اب نہ دیا جلایئے عشق و ہوس ہیں سب فریب آپ سے کیا چھپایئے اس نے کہا کہ یاد ہیں رنگ طلوع عشق کے میں نے کہا کہ چھوڑیئے اب انہیں بھول جایئے کیسے نفیس تھے مکاں صاف تھا کتنا آسماں میں نے کہا کہ وہ سماں آج کہاں …

وہی ان کی ستیزہ کاری ہے (احمد مشتاق)

وہی ان کی ستیزہ کاری ہے وہی بے چارگی ہماری ہے وہی ان کا تغافلِ پیہم وہی اپنی گلہ زاری ہے وہی رخسار و چشم و لب ان کے وہی بے چارگی ہماری ہے حسن ہو خیر ہو صداقت ہو سب پہ ان کی اجارہ داری ہے ہاتھ اٹھا توسن تخیل سے یہ کسی اور …

ایک پیغام (پروین شاکر )

ایک پیغام   وہی موسم ہے بارش کی ہنسی پیڑوں میں چھن چھن گونجتی ہے ہری شاخیں سنہری پھولوں کے زیور پہن کر تصور میں کسی کے مسکراتی ہیں ہوا کی اوڑھنی کا رنگ ہلکا گلابی ہے شناسا باغ کو جاتا ہوا خوشبو بھرا رستہ ہماری راہ تکتا ہے طلوع ماہ کی ساعت ہماری منتظر …

وہ مجبوری نہیں تھی ، یہ (پروین شاکر)

وہ مجبوری نہیں تھی ، یہ اداکاری نہیں ہے مگر دونوں طرف پہلی سی سرشاری نہیں ہے بہانے سے اسے دیکھ آنا پل دو پل کو یہ فردِ جرم ہے اور آنکھ انکاری نہیں ہے میں تیری سردمہری سے ذرا بد دل نہیں ہوں مرے دشمن! ترا یہ وار بھی کاری نہیں ہے میں اس …

مِری چنبیلی کی نرم خوشبو (فہمیدہ ریاض)

مِری چنبیلی کی نرم خوشبو   مِری چنبیلی کی نرم خوشبو ہوا کے دھارے پہ بہ رہی ہے ہوا کے ہاتھوں میں کھیلتی ہے تِرا بدن ڈھونڈنے چلی ہے   مِری چنبیلی کی نرم خوشبو مجھے تو زنجیر کر چکی ہے   الجھ گئی ہے کلائیوں میں مِرے گلے سے لپٹ گئی ہے   وہ …

اپنے دل کی بات کو ہم نے رات بہت سمجھایا (فہمیدہ ریاض)

دل کی بات اپنے دل کی بات کو ہم نے رات بہت سمجھایا پہلو بدلے بستر میں اور دل کا درد دبایا اب حیران کھڑے تکتے ہیں اس کی پیاری صورت اپنی بات گنوا بیٹھے اور کچھ بھی ہاتھ نہ آیا جس کے دل میں درد نہیں ہم اس سے کیا کہہ بیٹھے کیا چمکیلا …

راہ وہ ہر خوشی کی چلتے ہیں (جون ایلیا)

راہ وہ ہر خوشی کی چلتے ہیں ہم بھی ہر روز غم بدلتے ہیں ہے عجب فیصلے کا صحرا بھی  چل نہ پڑیے تو پاؤں جلتے ہیں میں اسی طرح تو بہلتا ہوں اور سب کس طرح بہلتے ہیں ہو رہا ہوں میں کس طرح برباد دیکھنے والے ہاتھ ملتے ہیں کیا تکلف کریں یہ …

کتنے عیش سے رہتے ہوں گے،  کتنے اتراتے ہوں گے (جون ایلیا)

کتنے عیش سے رہتے ہوں گے،  کتنے اتراتے ہوں گے جانے کیسے لوگ وہ ہوں گے جو اس کو بھاتے ہوں گے شام ہوئی خوش باش یہاں کے میرے پاس آجاتے ہیں میرے بجھنے کا نظارہ کرنے آجاتے ہوں گے! وہ جو نہ آنے والا ہے نہ اس سے مجھ کو مطلب تھا آنے والوں …