Monthly archives: February, 2019

کسی صورت نمودِ سوزِ پنہانی نہیں جاتی (جگر مراد آبادی)

کسی صورت نمودِ سوزِ پنہانی نہیں جاتی بجھا جاتا ہے دل چہرے کی تابانی نہیں جاتی   صداقت ہو تو دل سینوں سے کھنچنے لگتے ہیں واعظ حقیقت خود کو منوا لیتی ہے مانی نہیں جاتی   وہ یوں دل سے گزرتے ہیں کہ آہٹ تک نہیں ہوتی وہ یوں آواز دیتے ہیں کہ پہچانی …

اک لفظِ محبت کا ادنیٰ یہ فسانہ ہے (جگر مراد آبادی)

اک لفظِ محبت کا ادنیٰ یہ فسانہ ہے سمٹے تو دلِ عاشق،  پھیلے تو زمانہ ہے کیا حسن نے سمجھا ہے کیا عشق نے جانا ہے ہم خاک نشینوں کی ٹھو کر میں زمانہ ہے تصویر کے دو رخ ہیں ، جان اور غمِ جاناں اک نقش چھپانا ہے ، اک نقش دکھانا ہے یہ …

کچھ اس  دا سے آج وہ پہلو نشیں رہے (جگر مراد آبادی)

کچھ اس  دا سے آج وہ پہلو نشیں رہے جب تک ہمارے پاس رہے ہم نہیں رہے جا اور کوئی ضبط کی دنیا تلاش کر اے عشق! ہم تو اب تِرے قابل نہیں رہے اللہ رے چشمِ یار کی معجز بیانیاں ہر اک کو ہے گماں کہ مخاطب ہمیں رہے کس درد سے کسی نے …

انداز ہو بہو تِری اوازِ پا کا تھا (احمد ندیم قاسمی)

انداز ہو بہو تِری اوازِ پا کا تھا دیکھا نکل کے گھر سے تو جھونکا ہوا کا تھا اس رشتئہ لطیف کے اسرار کیا کھُلیں تو سامنے تھا اور تصور خدا کا تھا چھپ چھپ کے روؤں اور سرِ انجمن ہنسوں مجھ کو یہ مشورہ مِرے درد آشنا کا تھا ٹوٹا تو کتنے آآئینہ خانوں پہ …

میں کسی شخص سے بیزار نہیں ہو سکتا (احمد ندیم قاسمی)

میں کسی شخص سے بیزار نہیں ہو سکتا ایک ذرہ بھی تو بے کار نہیں ہو سکتا اس قدر پیار ہے انساں کی خطاؤں سے مجھے کہ فرشتہ مِرا معیار نہیں ہو سکتا سرِ دیوار یہ کیوں نرخ کی تکرار ہوئی گھر کا آنگن کبھی بازار نہیں ہو سکتا اے حقیقت کو فقط خواب سمجھنے …

کون کہتا کہ موت آئی تو مر جاؤں گا (احمد ندیم قاسمی)

کون کہتا کہ موت آئی تو مر جاؤں گا میں تو دریا ہوں سمندر میں اُتر جاؤں گا تیرے پہلو سے جو اٹھوں گا تو مشکل یہ ہے صرف اک شخص کو پاؤں گا جدھرجاؤں گا اب تِرے شہر میں آؤں گا مسافر کی طرح سایئہ ابر کی مانند گزر جاؤں گا  تیرا پیمانِ وفا …

تاج تیرے لیے مظہرِ اُلفت ہی سہی (ساحر لدھیانوی)

تاج محل تاج تیرے لیے مظہرِ اُلفت ہی سہی تجھ کو اس وادئ رنگیں سے عقیدت ہی سہی میری محبوب کہیں اور ملا کر مجھ سے بزمِ شاہی میں غریبوں کا گزر کیا معنی ثبت جس راہ پہ ہوں سطوتِ شاہی کے نشاں اس پہ اُلفت بھری روحوں کا سفر کیا معنی میری محبوب پسِ …

گئی رتوں میں تو شام و سحر نہ تھے ایسے (احمد فراز)

گئی رتوں میں تو شام و سحر نہ تھے ایسے کہ ہم اداس بہت تھے مگر نہ تھے ایسے یہاں بھی پھول سے چہرے دکھائی دیتے تھے یہ اب جو ہیں یہی دیوار و در نہ تھے ایسے ملے تو خیر نہ ملنے پہ رنجشیں کسی کس اُس سے اپنے مراسم تھے پر نہ تھے …

مِرے ہم نفس مِرے ہمنوا مجھے دوست بن کے دغا نہ دے (شکیل بدایونی)

  مِرے ہم نفس مِرے ہمنوا مجھے دوست بن کے دغا نہ دے میں ہوں دردِ عشق سے جاں بلب مجھے زندگی کی دعا نہ دے   مجھے چھوڑ دے مِرے حال پر تِرا کیا بھروسا اے چارہ گر یہ تِری نوازشِ مختصر مِرا درد اور بھڑھا نہ دے   مِرا عزم اتنا بلند ہے …

اے محبت تِرے انجام پہ رونا آیا (شکیل بدایونی)

اے محبت تِرے انجام پہ رونا آیا جانے کیوں آج تِرے نام پہ رونا آیا   یوں تو ہر شام امیدوں میں گزر جاتی تھی آج کچھ بات ہے جو شام پہ رونا آیا   کبھی تقدیر کا ماتم کبھی دنیا کا گلہ منزلِ عشق میں ہر گام پہ رونا آیا   مجھ پہ ہی …