خود بخود مے ہے کہ شیشے میں بھری آوے ہے (جاں نثار اختر)
خود بخود مے ہے کہ شیشے میں بھری آوے ہے کس بلا کی تمہیں جادو نظری آوے ہے دل میں در آوے ہے ہر صبح کوئی یاد ایسے جوں دبے پاؤں نسیمِ سحری آوے ہے اور بھی زخم ہوئے جاتے ہیں گہرے دل کے ہم تو سمجھے تھے تمہیں چارہ گری آوے ہے …