Monthly archives: April, 2020

نگاہ برق نہیں چہرہ آفتاب نہیں (جلیل مانک پوری)

نگاہ برق نہیں چہرہ آفتاب نہیں وہ آدمی ہے مگر دیکھنے کی تاب نہیں جوابِ خشک سنوں ساقیا یہ تاب نہیں شراب دے کہ نہ دے یہ نہ کہہ شراب نہیں وہ اپنے عکس کو آواز دے کے کہتے ہیں تِرا جواب تو میں ہوں مِرا جواب نہیں مئے طور ہے رِندوں ہی کے لیے …

موسمِ گل میں عجب رنگ ہے مے خانے کا (جلیل مانک پوری)

موسمِ گل میں عجب رنگ ہے مے خانے کا شیشہ جھکتا ہے کہ منہ چوم لے پیمانے کا میں سمجھتا ہوں تِری عشوہ گری کو ساقی کام کرتی ہے نظر نام ہے پیمانے کا بے خودی جائے دم بھر یہ مجھے منظور نہیں ہوش آیا کہ لیا راستہ مے خانے کا چارہ گر چاہیے دونوں …

مرے جذبِ دل کا اثر دیکھ لینا (جلیل مانک پوری)

مرے جذبِ دل کا اثر دیکھ لینا تم آؤگے تھامے جگر دیکھ لینا نشانہ بناؤ گے تم کیا عدو کو ہمیں ہوں گے مدِ نظر دیکھ لینا دکھانا مرا نامئہ شوق قاصد مگر پہلے ان کی نظر دیکھ لینا مزے لیں گے ہم دیکھ کر تیری آنکھیں اُنہیں خوب تُو نامہ بر دیکھ لینا کسی …

محتسب تجھ کو خبر کیا مِرے پیمانے کی (جلیل مانک پوری)

محتسب تجھ کو خبر کیا مِرے پیمانے کی میں جو پیتا ہوں وہ ہے اور ہی مے خانے کی مست کر دیتی ہے پہلے ہی نگاہِ ساقی آنکھ کے سامنے چلتی نہیں پیمانے کی میں نے پوچھا تھا کہ ہے منزلِ مقصود کہاں خضر نے راہ بتائی مجھے مے خانے کی آپ پہلو میں جو …

محبت رنگ دے جاتی ہے جب دل دل سے ملتا ہے (جلیل مانک پوری)

محبت رنگ دے جاتی ہے جب دل دل سے ملتا ہے مگر مشکل تو یہ ہے دل بڑی مشکل سے ملتا ہے لوٹتے ہیں وہ دولت حسن کی باور نہیں آتا ہمیں تو اک بوسہ بھی بڑی مشکل سے ملتا ہے کشش سے کب ہے خالی تشنہ کامی تشنہ کاموں کی کہ بڑھ کر موجِ …

مجھے جس دم خیالِ نرگسِ مستانہ آتا ہے (جلیل مانک پوری)

مجھے جس دم خیالِ نرگسِ مستانہ آتا ہے بڑی مشکل سے قابو میں دلِ دیوانہ آتا ہے مزے لیتے ہوئے جاتے ہیں تیرے مست کعبے کو ٹھہر جاتے ہیں رستے میں جہاں مے خانہ آتا ہے مشیت جب یونہی ٹھیری تو میری کیا خطا ناصح حرم کو ڈھونڈتا ہوں سامنے بت خانہ آتا ہے مچلنا …

کیا کیجے غم اپنا بیاں ہو نہیں سکتا (جلیل مانک پوری)

کیا کیجے غم اپنا بیاں ہو نہیں سکتا چپ ہو رہوں یہ بھی مِری جاں ہو نہیں سکتا فرما گئے وہ دے کے مجھے داغِ جدائی یہ پھول کبھی نذرِ خزاں ہو نہیں سکتا حق یہ ہے کہ دیدار کو درکار ہیں آنکھیں ہونے کو تِرا جلوہ کہاں ہو نہیں سکتا زاہد سے کہو خدمتِ …

قاصد آیا مگر جواب نہیں (جلیل مانک پوری)

قاصد آیا مگر جواب نہیں میرے لکھے کا بھی جواب نہیں غم تو ہے ساقیا شراب نہیں آسماں ہے اور آفتاب نہیں بن کے بت وہ سب کہہ گزرتے ہیں بے دہانی ترا جواب نہیں صبح ہوتے وہ گھر گئے اپنے اب نکلنے کا آفتاب نہیں نور وہ ہے کہ کچھ نہیں کھلتا ہے ترے …

رازِ عشق اظہار کے قابل نہیں (جلیل مانک پوری)

رازِ عشق اظہار کے قابل نہیں جرم یہ اقرار کے قابل نہیں آنکھ پر خوں شق جگر دل داغ دار کوئی نذرِ یار کے قابل نہیں دید کے قابل حسیں تو ہیں بہت ہر نظر دیدار کے قابل نہیں دے رہے ہیں مے وہ اپنے ہاتھ سے اب یہ شے انکار کے قابل نہیں جان …

چل پھر کے انہیں ہر روز اک حشر بپا کرنا (جلیل مانک پوری)

چل پھر کے انہیں ہر روز اک حشر بپا کرنا اے میرے خدا تجھ کو منظور ہے کیا کرنا میں نے جو تمہیں چاہا کیا اس میں خطا میری یہ تم ہو یہ آئینہ، انصاف ذرا کرنا جاتے ہو خدا حافظ ہاں اتنی گزارش ہے جب یاد ہم آ جائیں ملنے کی دعا کرنا گو …