Monthly archives: June, 2020

کوئی شاخِ تشنہ و خشک جس سے ہری نہ ہو وہ سحاب کیا؟ (م حسن لطیفی)

رشحات کوئی شاخِ تشنہ و خشک جس سے ہری نہ ہو وہ سحاب کیا؟ جو چھلک کے رنگ نہ بھر سکے رگ و ریشہ میں وہ شباب کیا؟ دلِ گمشدہ کو میں ڈھونڈنے کہیں شب کو محوِ جنوں چلا! تو صدا سی آئی یہ سینہ سے  کہ تلاشِ خانہ خراب کیا؟ طرب آفریں سہی رت، …

ایسی راتیں بھی کئی گزری ہیں (محمد دین تاثیر)

سائے ایسی راتیں بھی کئی گزری ہیں جب تِری یاد نہیں آئی ہے درد سینے میں مچلتا ہے مگر لب پہ فریاد نہیں آتی ہے ہر گنہ سامنے آ جاتا ہے جیسے تاریک چٹانوں کی قطار نہ کوئی حیلئہ تیشہ کاری نہ مداوائے رہائی، نہ قرار ایسی راتیں بھی ہیں گزری مجھ پر جب تری …

اسے کہنا دسمبر آ گیا ہے (عرش صدیقی)

اسے کہنا اسے کہنا دسمبر آ گیا ہے دسمبر کے گزرتے ہی برس اک اور ماضی کی گپھا میں ڈوب جائے گا اسے کہنا دسمبر لوت آئے گا مگر جو خون سو جائے گا جسموں میں نہ جائے گا اسے کہنا ہوائیں سرد ہیں اور زندگی کے کہرے دیواروں میں لرزاں ہیں اسے کہنا شگوفے …

روشن بام ہے، چاند اترا ہے ٰاختر حسین جعفری)

روشن بام ہے، چاند اترا ہے خنداں تارے، سرخ رومالوں والے لڑکے، استقبالی محرابوں کے رستے پر سف بستہ ہیں دف پر ضربت، قصر میں نوبت اور میدان میں جلتی گندھک کی چنگاری جب سمٹی تو گھر کی چوکھٹ کے سہرے کا پھول بنی ہے ڈھولک پر اس ساعت کی انگشتِ حنائی جو فاتح ہے …

یہ باتیں جھوٹی باتیں ہیں، یہ لوگوں نے پھیلائی ہیں (ابن انشاء)

یہ باتیں جھوٹی باتیں ہیں یہ باتیں جھوٹی باتیں ہیں، یہ لوگوں نے پھیلائی ہیں تم انشا جی کا نام نہ لو، کیا انشا جی سودائی ہیں؟ ہیں لاکھوں روگ زمانے میں ، کیوں عشق ہے رسوا بے چارا ہیں اور بھی وجہیں وحشت کی،  انسان کو رکھتی ہیں دکھیارا ہاں بے کل بے کل …

مدتوں بعد آئی ہو تم (ادا جعفری)

!تم بھی مدتوں بعد آئی ہو تم اور تمہیں اتنی فرصت کہاں ان کہے حرف بھی سن سکو آرزو کی وہ تحریر بھی پڑھ سکو جو ابھی تک لکھی ہی نہیں جا سکی  اتنی مہلت کہاں میرے باغوں میں جو کھل نہ پائے ابھی ان شگوفوں کی باتیں کرو درد ہی بانٹ لو میرے کن …

اے غمِ دل کیا کروں اے وحشتِ دل کیا کروں (اسرار الحق مجاز)

آوارہ شہر کی رات اور میں ناشاد و ناکارا پھروں جگمگاتی جاگتی سڑکوں پہ آوارہ پھروں غیر کی بستی ہے کب تک در بدر مارا پھروں        اے غمِ دل کیا کروں اے وحشتِ دل کیا کروں اک محل کی آڑ سے نکلا وہ پیلا ماہتاب جیسے مُلا کا عمامہ ، جیسے بنیے کی کتاب …

سب توڑ کے بندھن دنیا کے میں پیار کی جوت جگاؤں گی (شبنم شکیل)

سب توڑ کے بندھن دنیا کے میں پیار کی جوت جگاؤں گی اب مایا جال سے نکلوں گی اور جوگنیا کہلاؤں گی تم نے اس پریم کی کٹیا کو پل بھر میں جلا کر راکھ کیا اب میری چتا تیار کرو میں ساتھ ستی ہو جاؤں گی یہ دنیا تو بھن ناری ہے ہنس ہنس …

یوں تو طے ہو بھی چکا ترکِ محبت کرنا (شبنم شکیل)

یوں تو طے ہو بھی چکا ترکِ محبت کرنا کتنا مشکل ہے مگر خود اسے رخصت کرنا اب کسی شہر میں بھی خوش نہیں رہنے دیتا وہ ترے شہر سے میرا کبھی ہجرت کرنا ابھی پایا بھی نہیں تھا کہ اسے کھو بھی دیا اپنی عادت ہے ہر اک کام میں عجلت کرنا سب کی …