کوئی شاخِ تشنہ و خشک جس سے ہری نہ ہو وہ سحاب کیا؟ (م حسن لطیفی)
رشحات کوئی شاخِ تشنہ و خشک جس سے ہری نہ ہو وہ سحاب کیا؟ جو چھلک کے رنگ نہ بھر سکے رگ و ریشہ میں وہ شباب کیا؟ دلِ گمشدہ کو میں ڈھونڈنے کہیں شب کو محوِ جنوں چلا! تو صدا سی آئی یہ سینہ سے کہ تلاشِ خانہ خراب کیا؟ طرب آفریں سہی رت، …