Monthly archives: June, 2020

کوئی دوا نہ دے سکے، مشورۃ دعا دیا (حفیظ جالندھری)

کوئی دوا نہ دے سکے، مشورۃ دعا دیا چارہ گروں  نے اور بھی دل کا درد بڑھا دیا حسنِ نظر کی آبرو صنعتِ برہمن سے ہے جس کو صنم بنا لیا، اس کو خدا بنا دیا ذوقِ نگاہ کے سوا، شوقؐ گناہ کے سوا مجھ کو خدا سے کیا ملا، مجھ کو بتوں نے کیا …

او دل توڑ کے جانے والے دل کی بات بتاتا جا(حفیظ جالندھری)

                    او دل توڑ کے جانے والے دل کی بات بتاتا جا                   اب میں دل کو کیا سمجھاؤں مجھ کو بھی سمجھاتا جا میری چپ رہنے کی عادت جس کارن بدنام ہوئی اب وہ حکایت عام ہوئی ہے سنتا جا شرماتا جا یہ دکھ درد کی برکھا بندے دین ہے تیرے داتا کی شکرِ نعمت …

اشک باری نہ مٹی سینہ فگاری نہ گئی (اختر شیرانی)

اشک باری نہ مٹی سینہ فگاری نہ گئی لالہ کاری کسی صورت بھی ہماری نہ گئی کوچئہ حسن چھٹا تو ہوئے رسوائے شراب اپنی قسمت میں جو لکھی تھی وہ خواری نہ گئی ان کی مستانہ نگاہوں کا نہیں کوئی قصور ناصحو زندگی خود ہم سے سنواری نہ گئی چشمِ محزوں پہ نہ لہرائی وہ …

آ کے پتھر تو مرے صحن میں دو چار گرے (شکیب جلالی)

آ کے پتھر تو مرے صحن میں دو چار گرے جتنے اس پیڑ کے پھل تھے پسِ دیوار گرے ایسی دہشت تھی فضاؤں میں کھلے پانی کی آنکھ جھپکی بھی نہیں ، ہاتھ سے پتوار گرے مجھے گرنا ہے تو میں اپنے ہی قدموں میں گروں جس طرح سایئہ دیوار پہ دیوار گرے تیرگی چھؤڑ …

بے نام دیاروں کا سفر کیسا لگا ہے (شفیق سلیمی)

بے نام دیاروں کا سفر کیسا لگا ہے اب لوٹ کے آؤ ہو تو گھر کیسا لگا ہے کیسا تھا وہاں گرم دوپہروں کا جھلسنا برسات رتوں کا یہ نگر کیسا لگا ہے دن میں بھی دہل جاتا ہوں آباد گھروں سے سایا سا مرے ساتھ یہ ڈر کیسا لگا ہے ہونٹوں پہ لرزتی ہوئی …

اب اداس پھرتے ہو سردیوں کی شاموں میں (شعیب بن عزیز)

اب اداس پھرتے ہو سردیوں کی شاموں میں اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں اب تو اس کی آنکھوں کے میکدے میسر ہیں پھر سکون ڈھونڈوگے ساغروں میں، جاموں میں دوستی کا دعویٰ کیا عاشقی سے کیا مطلب میں ترے فقیروں میں ، میں ترے غلاموں میں جس طرح شعیب اس …

اس سمت چلے ہو تو اتنا اسے کہنا (سرور مجاز)

اس سمت چلے ہو تو اتنا اسے کہنا اب کوئی نہیں حرفِ تمنا، اسے کہنا اس نے ہی کہا تھا تو یقیں میں نے کیا تھا امید پہ قائم ہے یہ دنیا، اسے کہنا دنیا تو کسی حال میں جینے نہیں دیتی چاہت نہیں ہوتی کبھی رسوا، اسے کہنا زرخیز زمینیں کبھی بنجر نہیں ہوتیں …

تمناؤں میں الجھایا گیا ہوں (شاد)

تمناؤں میں الجھایا گیا ہوں کھلونے دے کے بہلایا گیا ہوں ہوں اس کوچہ کے ہر ذرہ سے واقف اِدھر سے عمر بھر آیا گیا ہوں دلِ مضطر سے پوچھ اے رونقِ بزم! میں خود آیا نہیں لایا گیا ہوں لحد میں کیوں نہ جاؤں منہ چھپائے بھری محفل سے اٹھوایا گیا ہوں کجا میں …

لاؤ ہاتھ اپنا لاؤ ذرا (فہمیدہ ریاض)

لاؤ ہاتھ اپنا لاؤ ذرا لاؤ ہاتھ اپنا لاؤ ذرا چھو کے میرا بدن اپنے بچے کے دِل کا دھڑکنا سنو ناف کے اس طرف اس کی جنبش کو محسوس کرتے ہو تم؟ بس یہیں چھوڑ دو تھوڑی دیر اور اس ہاتھ کو میرے ٹھندے بدن پر یہیں چھوڑ دو میرے بے کل نفس کو …