Category «شاعری»

کسی کی چاپ نہ تھی ، چند خشک پتے تھے (احمد ندیم قاسمی)

کسی کی چاپ نہ تھی ، چند خشک پتے تھے شجر سے ٹوٹ کے فصلِ گل پہ روئے تھے ابھی ابھی تمہیں سوچا تو کچھ نہ یاد آیا ابھی ابھی تو ہم ایک دوسرے سے بچھڑے تھے تمام عمر وفا کے گناہ  گار رہے یہ اور بات، کہ ہم آدمی تو اچھے تھے تمہارے بعد، …

ریت سے بت نہ بنا اے مِرے اچھے فن کار (احمد ندیم قاسمی)

پتھر ریت سے بت نہ بنا اے مِرے اچھے فن کار ایک لمحے کو ٹھہر میں تجھے پتھر لادوں میں ترے سامنے انبار لگادوں۔۔۔۔۔ لیکن کون سے رنگ کا پتھر ترے کام آئے گا؟ سرخ پتھر؟ جسے دل کہتی ہے بے دل دنیا یا وہ پتھرائی ہوئی آنکھ کا نیلا پتھر جس میں صدیوں کے تحیر …

آنکھیں چرا کے ہم سے بہار آئے، یہ نہیں (جاں نثار اختر)

آنکھیں چرا کے ہم سے بہار آئے، یہ نہیں حصے میں اپنے صرف غبار آئے، یہ نہیں کوئے غمِ حیات میں سب عمر کاٹ دی تھوڑا سا وقت واں بھی گزار آئے، یہ نہیں خود عشق قربِ جسم بھی ہے، قربِ جاں کے ساتھ ہم دور ہی سے اُن کو پکار آئے ، یہ نہیں …

رنج و غم مانگے ہے ، اندوہِ بلا مانگے ہے (جاں نثار اختر)

رنج و غم مانگے ہے ، اندوہِ بلا مانگے ہے دل وہ مجرم ہے جو خود اپنی سزا مانگے ہے چپ ہے ہر زخمِ گلو چپ ہے شہیدوں کا لہو دستِ قاتل ہے کہ محنت کا صلہ مانگے ہے تو ہے اِک دولتِ نایاب  مگر کیا کہیے زندگی اور بھی کچھ تیرے سوا مانگے ہے …

زندگی یہ تو نہیں، تم کو سنوارا ہی نہ ہو (جاں نثار اختر)

زندگی یہ تو نہیں، تم کو سنوارا ہی نہ ہو کچھ نہ کچھ ہم نے ترا قرض اتارا ہی نہ ہو کوئے قاتل کی بڑی دھوم ہے چل کر دیکھیں کیا خبر ، کوچئہ دلدار سے پیارا ہی نہ ہو دل کو چھو جاتی ہے یوں رات کی آواز کبھی چونک اٹھتا ہوں کہیں تو …

سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں (احمد فراز)

سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں سو اُس کے شہر میں کچھ دن ٹھہر کے دیکھتے ہیں سنا ہے بولے تو باتوں سے پھول جھڑتے ہیں یہ بات ہے تو چلو بات کر کے دیکھتے ہیں سنا ہے رات اسے چاند تکتا رہتا ہے ستارے بامِ فلک سے اتر کے دیکھتے ہیں …

اشعار مِرے یوں تو زمانے کے لیے ہیں (جاں نثار اختر)

اشعار مِرے یوں تو زمانے کے لیے ہیں کچھ شعر فقط ان کو سنانے کے لیے ہیں اب یہ بھی نہیں ٹھیک کہ ہر درد مٹادیں کچھ درد کلیجے سے لگانے کے لیے ہیں آنکھوں میں جو بھر لوگے تو کانٹوں سے چبھیں گے یہ خواب تو پلکوں پہ سجانے کے لیے ہیں دیکھوں ترے …

آہٹ سی کوئی آئے تو لگتا ہے کہ تم ہو (جاں نثار اختر)

آہٹ سی کوئی آئے تو لگتا ہے کہ تم ہو سایہ سا کوئی لہرائے تو لگتا ہے کہ تم ہو جب شاخ کوئی ہاتھ لگاتے ہی چمن میں شرمائے لچک جائے تو لگتا ہے کہ تم ہو صندل سی مہکتی ہوئی پُر کیف ہوا کا جھونکا کوئی ٹکرائے تو لگتا ہے کہ تم ہو اُوڑھے …

اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں (احمد فراز)

  اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں  جس طرح سوکھے ہوئے پھول کتابوں میں ملیں   ڈھونڈ اجڑے ہوئے لوگوں میں وفا کے موتی یہ خزانے تجھے ممکن ہے خرابوں میں ملیں   غمِ دنیا بھی غمِ یار میں شامل کر لو نشہ بڑھتا ہے شرابیں جو شرابوں میں ملیں   …

کبھی ہم خوبصورت تھے (احمد شمیم)

ریت پر سفر کا لمحہ کبھی ہم خوبصورت تھے کتابوں میں بسی خوشبو کی مانند سانس ساکن تھی!  بہت سے ان کہے لفظوں سے تصویریں بناتے تھے پرندوں کے پروں پر نظم لکھ کر دور کی جھیلوں میں بسنے والے لوگوں کو سناتے تھے جو ہم سے دور تھے لیکن ہمارے پاس رہتے تھے ! …