Category «نظام رامپوری»

وہ آنکھ اٹھا کے ذرا بھی جدھر کو دیکھتے ہیں (نظام رامپوری)

وہ آنکھ اٹھا کے ذرا بھی جدھر کو دیکھتے ہیں تو کیا ہی یاس سے ہم اُس نظر کو دیکھتے ہیں جو یہ حال ہے تو جائیں گے وہاں ہم آپ اک آدھ روز تو دردِ جگر کو دیکھتے ہیں یہ کہتے ہو اگر آنا ہوا تو آئیں گے ہم بھلا ہم آج تمہاری اگر …

ہوا نادم میں حالِ دل سنا کر (نظام رامپوری)

ہوا نادم میں حالِ دل سنا کر جو اس نے مجھ کو دیکھا مسکرا کر نہ پوچھو میرے آنے کا سبب تم میں خود حیراں ہوں اس محفل میں ا کر مِری سی باتیں واں کرتے ہیں اغیار مِری دو چار باتیں سن سنا کر تم ایسے کس لیے مغرور ہوتے غضب ہم نے کیا …

نامہ بر سچ کہو وہ کہتے تھے یاں آنے کو (نظام رامپوری)

نامہ بر سچ کہو وہ کہتے تھے یاں آنے کو یا یہ کہتا ہے یوں ہی تو مِرے بہلانے کو ہے یہی شکر کہ اتنا تو لحاظ ان کو ہوا ہوئے دشمن سے خفا گو مِرے دکھلانے کو اس رکاوٹ کا سبب وصل میں پھر کیا ہے مگر آگے دشمن کے رہے بات قسم کھانے …

مجھ سے ملنا تو کسی ڈھب انہیں منظور نہیں (نظام رامپوری)

مجھ سے ملنا تو کسی ڈھب انہیں منظور نہیں ہے یہی شکر کہ یہ بات بھی مشہور نہیں گاہے گاہے بھی یہ ملنا ہے غنیمت اس کا حُسن پر اپنے  وہ ایسا بھی مغرور نہیں مجھ سے ہاں آپ کو الفت ہے سمجھتا ہوں میں کچھ میں نادان نہیں ، عقل سے معذور نہیں کبھی …

خیر یوں ہی سہی تسکیں ہو کہیں تھوڑی سی (نظام رامپوری)

خیر یوں ہی سہی تسکیں ہو کہیں تھوڑی سی “ہاں” تو کہتے ہو مگر ساتھ “نہیں” تھوڑی سی حالِ دل سن کے مِرا بر سرِ رحمت تو ہیں کچھ ابھی باقی ہے مگر چینِ جبیں تھوڑی سی ہوئی جاتی ہے سحر ایسا بھی گھبرانا کیا رات اگر ہے بھی تو اے ماہ جبیں! تھوڑی سی …

آپ کہتے ہیں مجھے ” شکوۃ بے جا ہے تمہیں” (نظام رامپوری)

آپ کہتے ہیں مجھے ” شکوۃ بے جا ہے تمہیں” میں جو کہتا ہوں وہی غیر بھی کہتا ہے تمہیں ان جفاؤں کی ندامت بھی تمہیں کو ہوگی مہرباں بھی تو کبھی بندے پہ ہونا ہے تمہیں مجھے امیدِ وفا تم سے ، تمہیں دشمن سے یہ اگر خبط ہے تو مجھ سے زیادا ہے …

غیر سے کہتے ہیں وہ میرے ستانے کے لیے (نظام رامپوری)

غیر سے کہتے ہیں وہ میرے ستانے کے لیے ڈھونڈ لیں گے ہم بھی کوئی دل لگانے کے لیے کچھ خبر بھی ہے تمہیں اپنے مریضِ عشق کی یاد ہے کہتا تھا کوئی زہر کھانے کے لیے کس کی باتوں سے تمہارا بزم میں رکتا ہے دل یہ اشارے ہیں فقط میرے اٹھانے کے لیے …

انگڑائی بھی وہ لینے نہ پائے اٹھا کے ہاتھ (نظام رامپوری)

انگڑائی بھی وہ لینے نہ پائے اٹھا کے ہاتھ دیکھا مجھے تو چھوڑ دیئے مسکرا کے ہاتھ   بے ساختہ نگاہیں جو آپس میں مل گئیں کیا منہ پر اس نے رکھ لئے آنکھیں چرا کے ہاتھ   یہ بھی نیا ستم ہے کہ حنا تو لگائیں غیر اور اس کی داد چاہیں وہ مجھ …