Monthly archives: September, 2020

وہ دیکھیں پہلے بزم میں کدھر کو دیکھتے ہیں (ابراہیم ذوق)

وہ دیکھیں پہلے بزم میں کدھر کو دیکھتے ہیں محبت آج تِرے ہم اثر کو دیکھتے ہیں ہے ان کی چشم کی گردش پہ گردشِ عالم جدھر ہو اُن کی نظر سب اُدھر کو دیکھتے ہیں جہاں کے آئنوں سے دل کا آئنہ ہے جدا اس آئنے میں ہم  آئینہ گر کو دیکھتے ہیں نہ …

ہے کان اس کے زلفِ معنبر لگی ہوئی (ابراہیم ذوق)

ہے کان اس کے زلفِ معنبر لگی ہوئی چھوڑے گی یہ نہ، بال برابر، لگی ہوئی بیٹھے بھرے ہوئے ہیں خمِ مے کی طرح ہم پر کیا کریں کہ مہر ہے منھ پر لگی ہوئی میت کو غسل دیجو نہ اس خاکسار کی ہے تن پہ خاکِ کوچئہ دلبر لگی ہوئی بیٹھے ہیں دل کے …

میں ہجر میں مرنے کے قریں ہو ہی چکا تھا (ابراہیم ذوق)

میں ہجر میں مرنے کے قریں ہو ہی چکا تھا تم وقت پہ آ پہنچے نہیں ہو ہی چکا تھا اَب جان پہ آفت ہے جو آئے ہو دوبارہ اِک بار تو غارت دل و دیں ہو ہی چکا تھا سینہ جو کیا چاک تو واں کچھ بھی نہ پایا کیا جل کے جگر خاک …

مرضِ عشق جسے ہو اسے کیا یاد رہے (ابراہیم ذوق)

مرضِ عشق جسے ہو اسے کیا یاد رہے نہ دَوا یاد رہے اور نہ دُعا  یاد رہے رات کا وقت ہے بندے سے اگر بندہ نواز بند میں دے لو گِرہ تا کہ ذرا یاد رہے تیرا عاشق نہ ہو آسودہ بہ زیرِ طوبیٰ خلد میں بھی تِرے کوچے کی ہوا یاد رہے کشتئہ زلف …

مذکور تری بزم میں کس کا نہیں آتا (ابراہیم ذوق)

مذکور تری بزم میں کس کا نہیں آتا پر ذکر ہمارا نہیں آتا نہیں آتا جینا ہمیں اصلاً نظر اپنا نہیں آتا گر آج بھی وہ رشکِ مسیحا نہیں آتا کیا جانے اسے وہم ہےکیا میری طرف سے جو خواب میں بھی رات کو تنہا نہیں اتا بیجا ہے ولا اس کے نہ آنے کی …

لائی حیات آئے، قضا لے چلی چلے (ابراہیم ذوق)

لائی حیات آئے، قضا لے چلی چلے اپنی خُوشی نہ آئے نہ اپنی خُوشی چلے ہو عمرِ خضر بھی تو ہو معلوم وقتِ مرگ ہم کیا رہے یہاں ابھی آئے ابھی چلے ہم سے بھی اس بساط پہ کم ہوں گے بدقمار جو چال ہم چلے سو نہایت بری چلے بہتر تو ہے یہی  کہ …

دشنام ، ہو کے وہ ترش ابرو ہزار دے (ابراہیم ذوق)

دشنام ، ہو کے وہ ترش ابرو ہزار دے یاں وہ نشہ نہیں ہے جسے ترشی اُتار دے بے فیض چشمہ آبِ مصفا کا ہے  تو کیا مانگوں تو ایک قطرہ نہ آئینہ دار دے اے شمع تیری عمر طبیعی ہے ایک رات ہنس کر گزار یا اِسے رو کر گزار دے نے رحم ہے …

آنکھ اس پر جفا سے لڑتی ہے (ابراہیم ذوق)

آنکھ اس پر جفا سے لڑتی ہے جان کشتی قضا سے لڑتی ہے شعلہ بھڑکے گا کیا سرِ بزم شمع تجھ بن ہوا سے لڑتی ہے قسمت اس بت سے جا لڑی اپنی دیکھو احمق خدا سے لڑتی ہے صف مژگاں  تری خدا کی پناہ اک بلا اک بلا سے لڑتی ہے نگہِ ناز اس …

اب تو گھبرا کے یہ کہتے ہیں کہ مر جائیں گے (ابراہیم ذوق)

اب تو گھبرا کے یہ کہتے ہیں کہ مر جائیں گے مر کے بھی چین نہ پایا تو کدھر جائیں گے تم نے ٹھیرائی اگر غیر کے گھر جانے کی تو ارادے یہاں کچھ اور ٹھہر جائیں گے خالی اے چارہ گرو ہوں گے بہت مرہم داں پر مِرے زخم نہیں ایسے کہ بھر جائیں …

امیر لاکھ ادھر سے ادھر زمانہ ہوا

امیر لاکھ ادھر سے ادھر زمانہ ہوا وہ بت وفا پہ نہ آیا میں بے وفا نہ ہوا سر نیاز کو تیرا ہی آستانہ ہوا شراب خانہ ہوا یا قمار خانہ ہوا ہوا فروغ جو مجھ کو غمِ زمانہ ہوا پڑا جو داغ جگر میں چراغ خانہ ہوا امید جا کے نہیں اس گلی سے …